رحمہ یا لیا
رحمہ یا لیا (زوجہ حضرت ایوب علیہ السلام) کے متعلق یہ روایت ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کے نکاح میں اس وقت آئیں جب کہ آپ دولت اور صحت و تندرستی کے مالک تھے اور اپنی زندگی کی آخری سانس تک حضرت ایوب علیہ السلام کے ساتھ رہی یعنی اس وقت بھی حضرت ایوب علیہ السلام کا ساتھ نہیں چھوڑا جس وقت آپ علیہ السلام مرض اور تنگدستی کے شکار ہو گئے۔ حالانکہ حضرت ایوب علیہ السلام کا مرض ایسا تھا جس نے ہر ذی ہوش کو متنفر کر دیا تھا
اہمیت و فضیلت
ترمیمرحمہ یا لیا کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ وہ ایک نبی کی وفا شعار بیوی تھیں۔ اور یہ بھی کہ ان کا سلسلۂ نسب جلیل القدر انبیا کرام سے ملتا ہے۔
سلسلۂ نسب
ترمیمرحمہ یا لیا بنت افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم خلیل علیھم السلام۔
رحمہ یا لیا زوجہ ایوب بن موہب بن تاریخ بن روم بن عیص بن اسحاق بن ابراہیم خلیل علیھم السلام
شوہر
ترمیمرحمہ یا لیا کا ذکر ان کے شوہر حضرت ایوب علیہ السلام کے تذکرہ کے بغیر ناقص اور ادھورا ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام کے والد کا نام موہب تھا جن کا سلسلۂ نسب حضرت اسحاق بن ابراہیم علیھما السلام سے ملتا ہے اور آپ کی والدہ، حضرت لوط علیہ السلام کی بیٹی تھیں۔ حضرت ایوب علیہ السلام کے پاس دولت کی فراوانی تھی صحت و تندرستی تھی اور سب سے اہم بات کہ وہ اللہ کے نبی تھے۔ چنانچہ رحمہ یا لیا بنت افرائیم کا نکاح حضرت ایوب علیہ السلام سے ہوا اور پھر الله نے حضرت ایوب علیہ السلام کا امتحان لیا۔
امتحان عشق
ترمیماللہ کے نبیوں کوں الله سے انتہا کا عشق ہوتا ہے اور اس عشق کا امتحان بھی انتہا درجے کا ہوتا ہے۔ چنانچہ حضرت ایوب علیہ السلام کا بھی امتحان ہوا اور اللہ تعالی نے ان کی دولت، ان کی تجارت اور اولاد یہاں تک کہ ان کی صحت سے بھی ان کو محروم کر دیا اور ان کے جسم میں ایک ایسی بیماری ڈال دی جس کے نتیجے میں جسم کے اندر کیڑے پیدا ہو گئے، گاؤں کے لوگوں نے ان کو گاؤں سے باہر نکال دیا اور اس طرح دولت، گھر اور صحت سے محروم ہو کر آپ ایک جنگل میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوئے لیکن الله سے عشق میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور ذکر و عبادت کا سلسلہ جاری رہا۔ جب حضرت ایوب علیہ السلام بے انتہا پریشانیوں اور تنہائیوں سے دوچار ہوئے تو رحمہ یا لیا سے کہا کہ وہ آپ کے ساتھ پریشان نہ ہو بلکہ اپنی زندگی جیئے لیکن اس وفا شعار بیوی نے آپ سے الگ ہونے کو بالکل ہی پسند نہیں کیا اور آپ کے ساتھ رہی۔ وہ ان کی خدمت کرتی، کھانا مانگ کر لاتی اور ان کو کھلاتی تھیں۔
انعام
ترمیمحضرت ایوب علیہ السلام الله کے امتحان میں کامیاب ہوئے اور الله تعالٰی نے ان کو دوبارہ وہی صحت و تندرستی اور رزق میں وسعت و برکت عطا فرمائی اور رحمہ لیا کا نام قیامت تک کے زندہ و جاوید ہو گیا اور جو ان سے الگ ہو گئے وہ تاریخ کے اوراق گم گشتہ میں کہیں کھو گئے۔
قرآن کریم
ترمیموَ اَیُّوۡبَ اِذۡ نَادٰی رَبَّہٗۤ اَنِّیۡ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنۡتَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿ 83﴾ۚ ۖ
ایوب ( علیہ السلام ) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔
فَاسۡتَجَبۡنَا لَہٗ فَکَشَفۡنَا مَا بِہٖ مِنۡ ضُرٍّ وَّ اٰتَیۡنٰہُ اَہۡلَہٗ وَ مِثۡلَہُمۡ مَّعَہُمۡ رَحۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا وَ ذِکۡرٰی لِلۡعٰبِدِیۡنَ ﴿84﴾
تو ہم نے اس کی سن لی اور جو دکھ انھیں تھا اسے دور کر دیا اور اس کو اہل و عیال عطا فرمائے بلکہ ان کے ساتھ ویسے ہی اور ، اپنی خاص مہربانی سے تاکہ سچے بندوں کے لیے سبب نصیحت ہو ۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تفسیر قرطبی کا خلاصہ، سورہ انبیا، پارہ نمبر ١٧، آیت، ٨٣، ٨٤