رسول بادشاہ
عوامی اور پشتو فوک گلوکار رسول بادشاہ کی یاد میں (1958 - 5, جنوری 2012) بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے __ اردو میں گایا گیت رسول بادشاہ کی پیدائش ضلع بنوں کی تھی لیکن عوامی محفلوں میں شرکت کرنے پورے صوبے میں مدعو کیے جاتے تھے۔ پھر ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی گانے لگے۔ دماغ میں رسولی کے باعث چون سال کی عمر میں پمز ہسپتال اسلام آباد میں ان کا انتقال ہوا۔ ٹیومر کی وجہ سے انھیں فالج بھی ہوا تھا اور باوجود علاج کے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ رسول بادشاہ پشتو موسیقی کے ایک نامور فوک اور عوامی گلوکار سمجھے جاتے تھے۔ چون سالہ رسول بادشاہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں سے تھا۔
انھوں نے اپنی فنی کیریئر کا آغاز حجروں اور عوامی مقامات پر گلوکاری سے کیا۔
ان کا شمار پشتو کے ان چندگلوکاروں میں ہوتا ہے جنھوں نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ نامور موسیقاروں استاد شیر افگن نیازی اورلعل خان استاد کے شاگرد رہے تھے۔
ویسے تو رسول بادشاہ کے کئی فوک گانے مشہورتھے لیکن ان کا ایک گانا ’کورمہ تہ مہ زہ پہ مہ گرانہ خطرے خطرے دی’ (کرم ایجنسی مت جاؤ میرے یار وہاں خطرہ ہی حظرہ ہے) کو پاکستان اور افغانستان کے پشتونوں علاقوں میں خصوصی شہرت حاصل تھی۔
مرحوم کے ساتھی فنکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال حج کرنے کے بعد رسول بادشاہ نے عوامی پروگراموں میں جانا ترک کر دیا تھا۔ تاہم وہ ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں میں شرکت کرتے تھے۔ مرحوم نے سوگوران میں بیوہ اور ایک پندرہ سالہ بیٹے کو چھوڑا، [1]