شیخ رضی الدین بھاگلپوری فتاویٰ عالمگیری کی مجلس مؤلفین کے حصہ دارتھے
بھاگلپور کے شرفاء میں داخل تھے قلم کے علاوہ تلوار کے بھی ماہر تھے علمداری اور ندیمی میں اچھی دستگاہ رکھتے تھے اپنی سلیقہ شعاری اور قابلیت کی وجہ سے منصب امارت پر فائز رہے تلپت کے علاقے میں گوکل جاٹ کے فساد مچانے پر حسن علی خان کی زیر کمان سرکوبی میں شامل تھے اور اور بہادری کے صلے میں خان کا خطاب پایا1081ھ میں ایک سپاہی کے ہاتھوں قتل ہوئے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 15 صفحہ 149 دانش گاہ پنجاب لاہور