روبائن فیو (انگریزی: Robyn Few) ایک امریکی جنسی ملازمین کے حقوق کی علم بردار خاتون رہی تھی۔ اس کی کوششوں کی وجہ سے جنسی ملازمت کو غیر مجرمانہ فعل قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ وہ اس پیشے سے جڑی خواتین کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے بھی کافی محنت کر چکی ہیں۔ روبائن خود بھی ایک سابقہ فاحشہ رہی تھی۔ اس نے سیکس ورکرز آؤٹ ریچ پروجکٹ یو ایس اے (SWOP-USA) قائم کیا اور جنسی ملازمات کے خلاف تشدد کی روک تھام کے بین الاقوامی دن کی روایت بھی شروع کی تاکہ جنسی ملازمات کو دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے اور ان کے خلاف جاری تشدد کو روکا جا سکے۔ روبائن فیو کی کوشش یہ تھی کہ قحبہ گری ہر قسم کو مجرمانہ قواعد و ضابطوں سے مکمل طور پر ہٹایا جا سکے۔ یہ کوشش کا مرکز نیواڈا تھا، جو روبائن کی پیدائشی ریاست تھی۔

روبائن فیو
معلومات شخصیت
پیدائش 7 اکتوبر 1958ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پاڈوکاہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 13 ستمبر 2012ء (54 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سرطان   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جنسی ملازمات کے خلاف تشدد کی روک تھام کا بین الاقوامی دن

ترمیم

روبائن فیو اس بات سے نالاں تھی کہ جنسی ملازمات کئی بار اپنے گایکوں کے تشدد کی شکار ہوتی ہیں۔ یہ لوگ ذاتی تسکین کے ساتھ ساتھ فاحشاؤں کو انتہائی قبیح نگاہوں سے دیکھتے تھے اور اپنی مقصد براری سے پہلے یا اس کے دوران یا بعد میں حقارت آمیز انداز میں فاحشاؤں کی پٹائی کرتے تھے۔ چوں کہ فاحشات ہر روز نئے گاہکوں سے رو شناس ہوا کرتی تھیں، اس وجہ سے وہ لوگ اکثر جسمانی اور نفسیاتی طور پر آزردہ اور دل شکستہ رہا کرتی تھیں۔ انھیں لگتا تھا کہ ان کے پیشے کی تو کوئی قدر ہی نہیں، ساتھ میں ان کی بھی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ اس ذلت اور غم گین کیفیت سے اوپر اٹھنے کے ارادے سے 17 دسمبر، 2008ء کو روبائن فیو نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا۔ اس مارچ میں شریک خواتین نے اپنے دہلانے والے تشدد اور ایذا رسانی کے واقعات کو بیان کیا۔ [2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. SWOP Co-founder Robyn Few Will Be Missed but Not Forgotten
  2. Video of December 17th 2008 march, Video of December 17, 2008 march on Vimeo. Retrieved 30 دسمبر 2015.