ازقلم :ڈاکٹر سید محمد اشرف جیلانی

الحمد للہ! ہمارے ملک پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے 72سال ہو چکے ہیں۔سب جانتے ہیں کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا اور اس وقت ایک ہی نعرہ تھا۔پاکستان کا مطلب کیا؟؟

لا اله الا الله محمد رسول الله لیکن بدقسمتی سے ہمیں صحیح اسلامی حکمران نہ مل سکے۔جنھوں نے اس ملک کو بنایا اس کی خاطر قربانیاں دیں۔وہ اس کے معرض وجود میں آنے کے چند سال بعد ہی رخصت ہو گئے یا نہیں منصوبے کے تحت شہید کر دیا گیا۔بعد میں اس کی باگ دوڑ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آئی جنھوں نے اس کے لیے کوئی قربانی نہیں دی تھی،نہ ہجرت کی تھی،بلکہ انھیں بنا بنایا ملک مل گیا۔اس لیے انھیں اس کی قدر نہ تھی کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ آزادی کی قدر وہی جانتے ہیں جو غلامی میں رہ چکے ہوں۔نتیجہ یہ ہوا کہ ملک کو بنے ہوئے 24 سال ہی ہوئے تھے کہ اس کا ایک بڑا ٹکڑا مشرقی پاکستان سازش کے تحت الگ کر دیا گیا۔لوگ سمجھ رہے تھے کہ اب جو بقیہ حصہ ہے یہ بھی چند سالوں میں ختم ہوجائے گا لیکن جن بزرگوں نے خلوصِ نیت کے ساتھ اس کو بنایا تھا اور اس کے لیے دعائیں کی تھیں انھیں کی دعاؤں کی بدولت ہی قائم ہیں۔اور ان شاء اللہ قائم رہے گا۔لوگوں نے اسے ختم کرنے اور مٹانے کی بھرپور کوششیں کیں لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ کے کرم سے اور نبی پاک علیہ الصلوۃ والسلام کی نگاہ کرم اور بزرگان دین کی دعاؤں سے یہ ملک قائم ہے۔ورنہ ختم کرنے والوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی دنیا میں کچھ ممالک ایسے ہیں جہاں صرف پلین زمین ہے،کچھ ایسے ہیں جہاں پہاڑ ہی پہاڑ ہیں،کچھ ایسے ہیں جہاں دریا ہیں، کچھ ایسے ہیں جہاں سمندر ہیں لیکن پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس میں پہاڑ بھی ہیں، سمندر بھی ہیں،دریا بھی ہیں، آبشاریں بھی ہیں، جھیلیں بھی ہیں، پلین زمین بھی ہے، باغات بھی ہیں۔ غرض یہ کہ وہ کون سی نعمت ہے جو اس کو خالق کائنات نے عطا نہ کی ہو۔کاش!ہمیں صحیح اسلامی حکمران ملتے تو آج یہ ملک کہاں سے کہا ہوتا۔ملک چلانے کے لیے اربوں روپے قرضہ لیا گیا اور دینے والے نے سود پر قرضہ دیا۔سود کی لعنت کی وجہ سے یہ ملک تنزلی کی طرف چلا گیا۔نتیجہ یہ ہوا کہ قرضہ اتارنا تو دور کی بات رہی ملک پر 28 ارب کا سود چڑھ گیا۔جو بھی مسندِ اقتدار پر آیا اپنا پیٹ بھر کر چلا گیا اور ملک کا خزانہ خالی کر گیا۔جنھوں نے قرضہ دیا انھوں نے اپنے شرائط بھی رکھیں اور معاشی طور پر اس ملک کو مفلوج کر دیا،غریب، غریب تر اور امیر امیر تر ہو گیا۔دولت کے عدم توازن نے معاشرے کو بگاڑ کر رکھ دیا۔دن بدن مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے۔سفید پوش کو اپنی سفید پوشی قائم رکھنا مشکل ہو رہا ہے اوربظاہر کوئی ایسی صورت نظر نہیں آرہی، جس سے یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔اگر اس ملک کو پُرخلوص حکمران میسر آتے تو اللہ تعالیٰ  نے قدرتی نعمتوں سے اور وسائل سے اس ملک کو اتنا نوازا ہے کہ یہ ملک دیگر ممالک کو قرضے دیتا اور دیگر ممالک کے لوگ نوکریاں کرنے کے لیے پاکستان کا رُخ کرتے لیکن افسوس کہ اس ملک میں سب کچھ ہے اگر کمی ہے تو خلوص کی، محبت کی ، ملک سے وفاداری کی ،قوم سے وفاداری کی،دین سے وفاداری کی اگر یہ چیزیں آج ہم میں پیدا ہوجائیں تو یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

ریاست کے تین ستون ہیں۔حکومت ، عدلیہ اور فوج۔حکومت تو ناکام ہو چکی،عدلیہ پر سے سب کا اعتماد اُٹھ چکا ہے،اب صرف فوج باقی رہ گئی ہے۔جس سے سب کو اُمیدیں ہیں۔اس ملک کی تقدیر صرف اور صرف فوج ہی بدل سکتی ہے۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل باجوہ صاحب سے ہم درخواست کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس عظیم منصب پر بٹھایا ہے۔آپ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔لہذا آپ ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے اپنا فرضِ منصبی ادا کریں،حکومت اور عدلیہ کا قبلہ درست کریں اور جہاں بھی جو شخص کرپشن میں ملوث نظر آئے خواہ وہ کتنے ہی بڑے عہدے پر ہو اُسے سزا دی جائے۔ورنہ اگر بڑوں کو چھوڑ دیا گیا  اور چھوٹوں کو سزا دی گئی تو یہ ملک بھی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ جنھوں نے اس ملک کی دولت کو لوٹا ہے ان سے وہ دولت واپس لی جائے اور انھیں سزا دی جائے۔

آخر میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا  ہے کہ مولیٰ ! اس مملکتِ خداداد پاکستان کو ہمیشہ ہمیشہ قائم اور دائم رکھ۔مولیٰ! اس کے مٹانے والوں کو مٹا دے،اس کے ختم کرنے والوں کو ختم کر دے،مولیٰ! ہمارے ملک کو یہودونصاری کی میلی نظروں سے محفوظ رکھ اور اسے صحیح معنوں میں اسلام کا قلعہ بنا دے۔

آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

خاک پائے مخدوم سمنانی

فقیر ابوالمکرم ڈاکٹر سید محمد اشرف اشرفی الجیلانی

(سجادہ نشین درگاہ عالیہ اشرفیہ فردوس کالونی،کراچی)

Monthly Al Ashraf Magazine

Month : March 2019

Editor : Dr Syed Muhammad Ashraf Jilani

Sub Editor : Hakeem Syed Ashraf Jilani

Publisher: Ashraf Publications

Pages : 48

Language : Urdu

Category : Monthly Magazine

Contact : info@ashrafia.net

.Read Online :ashrafia.net