روسی میزائل دنیا کے سب سے جدید اور طاقت ور میزائلوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ روس نے مختلف اقسام کے میزائل تیار کیے ہیں جن کا استعمال فوجی اور دفاعی مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔ یہ میزائل اپنے طویل فاصلے، درست نشانہ بنانے کی صلاحیت اور جدید ٹیکنالوجی کی بدولت معروف ہیں۔

اقسام

ترمیم

روسی میزائلوں کو ان کی فعالیت اور استعمال کی بنیاد پر مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

بیلسٹک میزائل (Ballistic Missiles)

ترمیم

بیلسٹک میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے جزوی طور پر زمین کی کشش ثقل پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ میزائل لانگ رینج کے حملوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ معروف روسی بیلسٹک میزائلوں میں RS-28 Sarmat اور R-27 شامل ہیں۔

کروز میزائل (Cruise Missiles)

ترمیم

کروز میزائل زمین کے قریب پرواز کرتے ہیں اور جی پی ایس یا دیگر گائیڈنس سسٹمز کے ذریعے اپنے ہدف تک پہنچتے ہیں۔ Kh-55 اور 3M-54 Kalibr روسی کروز میزائلوں کی مثالیں ہیں۔

زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل (Surface-to-Air Missiles)

ترمیم

یہ میزائل دشمن کے طیاروں یا میزائلوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ S-400 اور S-500 اس زمرے کے مشہور روسی میزائل ہیں۔

زمین سے زمین میں مار کرنے والے میزائل (Surface-to-Surface Missiles)

ترمیم

یہ میزائل زمینی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ Iskander-M اور Tochka-U اس زمرے کی مثالیں ہیں۔

اینٹی شپ میزائل (Anti-Ship Missiles)

ترمیم

یہ میزائل بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ P-800 Oniks اور Kh-35 روسی اینٹی شپ میزائلوں میں شامل ہیں۔

سب میرین لانچڈ بیلسٹک میزائل

ترمیم

سب میرین لانچڈ بیلسٹک میزائل (SLBM) آبدوزوں سے داغے جانے والے بیلسٹک میزائل ہیں جو عام طور پر جوہری ہتھیار لے کر چلتے ہیں۔ روس نے سرد جنگ کے دوران سب میرین لانچڈ بیلسٹک میزائلوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ روسی بحری بیڑے کے پاس مختلف قسم کے SLBM موجود ہیں جن میں سے سب سے مشہور R-29RMU2.1 'Liner' ہے۔ یہ میزائل ڈیلٹا-IV کلاس آبدوزوں سے داغا جاتا ہے اور اسے کم از کم دس وارہیڈز کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے۔ SLBM کا مقصد دشمن کی جوہری صلاحیت کو ختم کرنا اور جوہری ہتھیاروں کے تبادلے میں جوابی حملے کی صلاحیت فراہم کرنا ہے۔ روس نے اپنے SLBM پروگرام میں بہتری لانے کے لیے متعدد ٹیسٹ کیے ہیں اور ان میزائلوں کی رینج اور درستگی میں بہتری لانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔[1]

روس کا SLBM پروگرام

ترمیم

روس کے SLBM پروگرام کا آغاز سرد جنگ کے دوران ہوا جب سوویت یونین نے پہلی بار R-13 اور R-21 میزائل تیار کیے۔ یہ میزائل جولز سے داغے جانے والے ابتدائی بیلسٹک میزائل تھے اور ان کا مقصد دشمن کے اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا۔ سوویت یونین نے SLBM پروگرام میں مسلسل بہتری لانے کے لیے مختلف تجربات کیے اور جدید ترین میزائل تیار کیے جن میں R-29R اور R-29RM شامل ہیں۔ ان میزائلوں کی رینج میں بہتری اور وارہیڈ کی تعداد میں اضافہ ہوا۔[2]

جدید SLBM میزائل

ترمیم

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روس نے اپنے SLBM پروگرام کو جاری رکھا اور R-29RMU2.1 'Liner' اور RSM-56 'Bulava' جیسے جدید میزائل تیار کیے۔ Bulava میزائل خاص طور پر Borei کلاس آبدوزوں کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اسے متعدد وارہیڈز کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ میزائل جدید ترین نیویگیشن اور گائیڈنس سسٹم سے لیس ہے جو اسے بہترین درستگی فراہم کرتا ہے۔[3]

SLBM کی دفاعی اہمیت

ترمیم

روس کے SLBM پروگرام کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ ملک کو جوہری حملے کی صورت میں جوابی حملے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ SLBM آبدوزوں کی مدد سے روس اپنی جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو سمندر میں بھی منتقل کر سکتا ہے جو دشمن کے حملے سے محفوظ رہنے کے لیے اہم ہے۔ روس نے اپنے SLBM پروگرام میں بہتری لانے کے لیے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بنا اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں تعاون کیا۔ تاہم، روس نے ہمیشہ اپنے دفاعی مقاصد کے حصول کے لیے SLBM کی ترقی کو اہمیت دی ہے۔[4]

اینٹی ٹینک میزائل

ترمیم

اینٹی ٹینک میزائل وہ میزائل ہوتے ہیں جو خاص طور پر بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ روس نے اینٹی ٹینک میزائلوں کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے اور مختلف اقسام کے اینٹی ٹینک میزائل تیار کیے ہیں۔ ان میزائلوں میں سب سے مشہور 9M133 Kornet اور 9K115-2 Metis-M ہیں۔ یہ میزائل مختلف قسم کے وارہیڈز کے ساتھ نصب کیے جا سکتے ہیں جو بکتر بند گاڑیوں کی بکتر کو چیر کر اندر موجود عملے کو نقصان پہنچاتی ہیں۔[5]

سوویت دور کے اینٹی ٹینک میزائل

ترمیم
روس کے اینٹی ٹینک میزائل پروگرام کا آغاز سرد جنگ کے دوران ہوا جب سوویت یونین نے ابتدائی اینٹی ٹینک میزائل تیار کیے۔ ان میزائلوں کا مقصد دشمن کے بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنا تھا۔ سوویت یونین نے مختلف تجربات کیے اور جدید ترین اینٹی ٹینک میزائل تیار کیے جن میں 9M14 Malyutka اور 9K111 Fagot شامل ہیں۔ ان میزائلوں کی رینج میں بہتری اور وارہیڈ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔[6]

جدید اینٹی ٹینک میزائل

ترمیم
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روس نے اپنے اینٹی ٹینک میزائل پروگرام کو جاری رکھا اور Kornet اور Metis-M جیسے جدید میزائل تیار کیے۔ Kornet میزائل خاص طور پر طویل فاصلے پر موجود بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اسے مختلف وارہیڈز کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ میزائل بہترین درستگی اور پنچنگ پاور فراہم کرتا ہے جو اسے دنیا کے بہترین اینٹی ٹینک میزائلوں میں شمار کرتا ہے۔[7]

دفاعی اہمیت

ترمیم

روس کے اینٹی ٹینک میزائل پروگرام کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ ملک کو بکتر بند گاڑیوں کے حملے سے بچانے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ اینٹی ٹینک میزائلوں کی مدد سے روس اپنی زمینی افواج کو دشمن کے بکتر بند حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے اور میدان جنگ میں برتری حاصل کر سکتا ہے۔ روس نے اپنے اینٹی ٹینک میزائل پروگرام میں بہتری لانے کے لیے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بنا اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں تعاون کیا۔ تاہم، روس نے ہمیشہ اپنے دفاعی مقاصد کے حصول کے لیے اینٹی ٹینک میزائل کی ترقی کو اہمیت دی ہے۔[8]

اینٹی سیٹلائٹ میزائل

ترمیم

اینٹی سیٹلائٹ میزائل (ASAT) ایسے ہتھیار ہیں جو خلا میں موجود سیٹلائٹس کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ روس نے اینٹی سیٹلائٹ میزائلوں کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے اور مختلف اقسام کے ASAT میزائل تیار کیے ہیں۔ ان میزائلوں کا مقصد دشمن کے سیٹلائٹس کو تباہ کرنا اور خلا میں برتری حاصل کرنا ہے۔[9]

سوویت دور کے ASAT میزائل

ترمیم

روس کے اینٹی سیٹلائٹ میزائل پروگرام کا آغاز سرد جنگ کے دوران ہوا جب سوویت یونین نے ابتدائی ASAT میزائل تیار کیے۔ ان میزائلوں کا مقصد دشمن کے اہم سیٹلائٹس کو نشانہ بنانا اور خلا میں برتری حاصل کرنا تھا۔ سوویت یونین نے مختلف تجربات کیے اور جدید ترین ASAT میزائل تیار کیے جن میں A-235 PL-19 Nudol شامل ہیں۔ ان میزائلوں کی رینج میں بہتری اور درستگی میں اضافہ ہوا۔[10]

جدید ASAT میزائل

ترمیم

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روس نے اپنے اینٹی سیٹلائٹ میزائل پروگرام کو جاری رکھا اور Nudol جیسے جدید میزائل تیار کیے۔ Nudol میزائل خاص طور پر خلا میں موجود سیٹلائٹس کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اسے مختلف وارہیڈز کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ میزائل جدید ترین نیویگیشن اور گائیڈنس سسٹم سے لیس ہے جو اسے بہترین درستگی فراہم کرتا ہے۔[11]

دفاعی اہمیت

ترمیم

روس کے اینٹی سیٹلائٹ میزائل پروگرام کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ ملک کو خلا میں برتری حاصل کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ ASAT میزائلوں کی مدد سے روس دشمن کے سیٹلائٹس کو تباہ کر سکتا ہے اور خلا میں اپنی موجودگی کو مضبوط کر سکتا ہے۔ روس نے اپنے اینٹی سیٹلائٹ میزائل پروگرام میں بہتری لانے کے لیے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بنا اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں تعاون کیا۔ تاہم، روس نے ہمیشہ اپنے دفاعی مقاصد کے حصول کے لیے اینٹی سیٹلائٹ میزائل کی ترقی کو اہمیت دی ہے۔[12]

ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائل

ترمیم

ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائل (AGM) وہ میزائل ہیں جو ہوائی جہاز سے داغے جاتے ہیں اور زمین پر موجود اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ روس نے ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائلوں کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے اور مختلف اقسام کے AGM میزائل تیار کیے ہیں۔ ان میزائلوں کا مقصد دشمن کے زمینی تنصیبات کو تباہ کرنا اور ہوائی حملے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔[13]

سوویت دور کے AGM میزائل

ترمیم

روس کے ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائل پروگرام کا آغاز سرد جنگ کے دوران ہوا جب سوویت یونین نے ابتدائی AGM میزائل تیار کیے۔ ان میزائلوں کا مقصد دشمن کے اہم زمینی تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا۔ سوویت یونین نے مختلف تجربات کیے اور جدید ترین AGM میزائل تیار کیے جن میں Kh-22 اور Kh-55 شامل ہیں۔ ان میزائلوں کی رینج میں بہتری اور وارہیڈ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔[14]

جدید AGM میزائل

ترمیم

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روس نے اپنے ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائل پروگرام کو جاری رکھا اور Kh-101 اور Kh-59M جیسے جدید میزائل تیار کیے۔ Kh-101 میزائل خاص طور پر طویل فاصلے پر موجود اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اسے مختلف وارہیڈز کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ میزائل بہترین درستگی اور پنچنگ پاور فراہم کرتا ہے جو اسے دنیا کے بہترین ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائلوں میں شمار کرتا ہے۔[15]

دفاعی اہمیت

ترمیم

روس کے ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائل پروگرام کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ ملک کو زمینی اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ AGM میزائلوں کی مدد سے روس اپنی ہوائی افواج کو دشمن کے زمینی حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے اور میدان جنگ میں برتری حاصل کر سکتا ہے۔ روس نے اپنے ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائل پروگرام میں بہتری لانے کے لیے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بنا اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں تعاون کیا۔ تاہم، روس نے ہمیشہ اپنے دفاعی مقاصد کے حصول کے لیے ایئر سے زمین میں مار کرنے والے میزائل کی ترقی کو اہمیت دی ہے۔[16]

ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائل

ترمیم

ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائل (AAM) وہ میزائل ہیں جو ہوائی جہاز سے داغے جاتے ہیں اور دیگر ہوائی جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ روس نے ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائلوں کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے اور مختلف اقسام کے AAM میزائل تیار کیے ہیں۔ ان میزائلوں کا مقصد دشمن کے ہوائی جہازوں کو تباہ کرنا اور ہوائی برتری حاصل کرنا ہے۔[17]

سوویت دور کے AAM میزائل

ترمیم

روس کے ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائل پروگرام کا آغاز سرد جنگ کے دوران ہوا جب سوویت یونین نے ابتدائی AAM میزائل تیار کیے۔ ان میزائلوں کا مقصد دشمن کے اہم ہوائی جہازوں کو نشانہ بنانا تھا۔ سوویت یونین نے مختلف تجربات کیے اور جدید ترین AAM میزائل تیار کیے جن میں R-27 اور R-73 شامل ہیں۔ ان میزائلوں کی رینج میں بہتری اور درستگی میں اضافہ ہوا۔[18]

جدید AAM میزائل

ترمیم

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روس نے اپنے ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائل پروگرام کو جاری رکھا اور R-77 اور R-37M جیسے جدید میزائل تیار کیے۔ R-77 میزائل خاص طور پر طویل فاصلے پر موجود ہوائی جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اسے مختلف وارہیڈز کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ میزائل بہترین درستگی اور پنچنگ پاور فراہم کرتا ہے جو اسے دنیا کے بہترین ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائلوں میں شمار کرتا ہے۔[19]

دفاعی اہمیت

ترمیم

روس کے ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائل پروگرام کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ ملک کو ہوائی اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ AAM میزائلوں کی مدد سے روس اپنی ہوائی افواج کو دشمن کے ہوائی حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے اور میدان جنگ میں برتری حاصل کر سکتا ہے۔ روس نے اپنے ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائل پروگرام میں بہتری لانے کے لیے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بنا اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں تعاون کیا۔ تاہم، روس نے ہمیشہ اپنے دفاعی مقاصد کے حصول کے لیے ایئر سے ایئر میں مار کرنے والے میزائل کی ترقی کو اہمیت دی ہے۔[20]

تاریخ

ترمیم

روسی میزائلوں کی تاریخ سرد جنگ کے دوران شروع ہوئی جب سوویت یونین نے امریکہ کے مقابلے میں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے میزائل پروگرامز کا آغاز کیا۔ اس وقت سے لے کر آج تک، روس نے مسلسل اپنے میزائل پروگرامز کو جدید بنایا ہے اور نئی ٹیکنالوجیز متعارف کروائی ہیں۔

موجودہ دور

ترمیم

آج روسی میزائل جدید ٹیکنالوجی، طویل فاصلے اور درست نشانہ بنانے کی صلاحیت کی بدولت دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ یہ میزائل روس کی دفاعی حکمت عملی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور روسی فوج کو جدید جنگی تقاضوں کے مطابق تیار رکھتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Russian Ballistic Missile Developments", Jane's Defence Weekly, 2023.
  2. "Russia's Modern Cruise Missiles", Defense News, 2022.
  3. "Surface-to-Air Missile Systems in Russia", Ministry of Defence of the Russian Federation.


  1. https://www.nti.org/analysis/articles/russia-submarine-capabilities/
  2. https://www.armscontrol.org/factsheets/missiles
  3. https://thediplomat.com/2018/05/russias-borei-class-test-fires-4-submarine-launched-ballistic-missiles/
  4. https://www.nti.org/analysis/articles/russia-submarine-capabilities/
  5. https://en.wikipedia.org/wiki/Anti-tank_guided_missile
  6. https://en.wikipedia.org/wiki/Anti-tank_guided_missile
  7. https://en.wikipedia.org/wiki/Anti-tank_guided_missile
  8. https://en.wikipedia.org/wiki/Anti-tank_guided_missile
  9. https://www.bbc.com/urdu/articles/c84nkyz04wgo
  10. https://www.bbc.com/urdu/articles/c84nkyz04wgo
  11. https://www.bbc.com/urdu/articles/c84nkyz04wgo
  12. https://www.bbc.com/urdu/articles/c84nkyz04wgo
  13. https://en.wikipedia.org/wiki/Air-to-surface_missile
  14. https://www.cfr.org/timeline/us-russia-nuclear-arms-control
  15. https://www.cfr.org/timeline/us-russia-nuclear-arms-control
  16. https://www.cfr.org/timeline/us-russia-nuclear-arms-control
  17. https://en.wikipedia.org/wiki/Air-to-air_missile
  18. https://www.bbc.com/urdu/articles/c72pj72z250o
  19. https://www.bbc.com/urdu/articles/c72pj72z250o
  20. https://www.bbc.com/urdu/articles/c72pj72z250o