روضہ امام شافعی
روضہ امام شافعی اُس مدفن کو کہا جاتا ہے جو سنی شافعی مذہب کے بانی امام شافعی سے منسوب ہے۔ یہ روضہ قاہرہ کے "مُردوں کے شہر" (قرافہ) کی ایک گلی میں واقع ہے۔[1]
تفصیل
ترمیممحمد بن ادریس شافعی نے 813ء میں مالک بن انس سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد قاہرہ کا سفر اختیار کیا۔ اور یہاں شافعی مسلک کی بنیاد رکھی۔ اپنی وفات 819ء تک یہاں کی ایک مسجد عمرو بن العاص میں درس و تدریس کا کام کیا۔ ابن عبد الحکیم نے شافعی کو وفات کے بعد "مُردوں کے شہر" کی گلی میں تربہ کے مقام پر دفن کیا۔[2]
سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1176ء میں امام شافعی کے مزار پر نقش و نگار مہر کیے بعد میں 1178ء میں عابد النجار نے قبر پر ایک لکڑی کا صندوق بنایا جس پر اسلامک جیومیٹری کو مختلف اشکال کی صورت کندہ کیا گیا نیز قرآنی آیات کو خط کوفی اور ایوبی میں تحریر کیا گیا ہے۔[2] سلطان ایوبی نے بعد میں اس مقبرہ کے پاس ایک مدرسہ بھی کھول دیا تھا۔[3]
ایوبی سلطان الکامل ناصر الدین محمد کی والدہ کی وفات 1211ء میں جب ہوئی تو سلطان الکامل نے اپنی ماں کو اسی مقبرہ کے پاس دفنایا اور اس پر ایک وسیع و عریض عمارت اور ایک گنبد کی تعمیر کی جس میں امام شافعی کا مقبرہ بھی شامل ہو گیا۔ موجودہ امام شافعی کے مقبرہ پر لکڑی کا گنبد ہے جس کی دیواروں پر سنگ مرمر سے سجاوٹ کی گئی ہے اور مقرنس کے نقوش نگار بنائے گئے ہیں۔ مملوک بادشاہ سلطان سیف الدین قایتبائی اور قانصوہ غوری نے بھی اس مقبرہ کی سجاوٹ کروائی پھر عثمانی دور میں والی علی بک الکبیر نے 1772ء میں مقبرہ کی تزین و آرائش کرائی۔ مقبرہ پر رنگین نقوش نئے سرے سے بنائے گئے مقبرہ کی اندرونی دیواروں پر اور باہر سے بھی نئے رنگ اور دیدہ ویز اسلامک آرٹ کندہ کیا گیا۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ [1] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ eternalegypt.org (Error: unknown archive URL). Eternal Egypt. Retrieved January 29, 2018.
- ^ ا ب پ ضريح الامام الشافي. Museum with no Frontiers. Retrieved January 29, 2018.
- ↑ [2] Archnet. Retrieved January 29, 2018.
ویکی ذخائر پر روضہ امام شافعی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |