ریاستہائے متحدہ امریکا کی نسوانی گینگیں

ریاستہائے متحدہ امریکا کی نسوانی گینگیں (انگریزی: Female gangs in the United States) یا تو بالکلیہ استثنائی طور پر نسوانی گینگوں کے طور پر کام کرتی ہیں یا ملی جلی مرد و زن کی گینگوں کے طور پر اپنے ناگفتہ بہ کاموں کو انجام دیتی ہیں۔

EDINBURG, Texas – U.S. Border Patrol agents from the Rio Grande Valley Sector arrested three criminal aliens. On October 11, 2017, agents assigned to the McAllen Border Patrol Station arrested a Salvadoran national near Hidalgo, Texas. Record checks revealed the man had an active warrant and was wanted for homicide in El Salvador. Furthermore, it was discovered the man was a member of the notoriously deadly Mara Salvatrucha gang, also known as MS-13. On Saturday, October 14, 2017, Rio Grande City agents apprehended a female Salvadoran national near San Isidro, Texas. During an interview with agents, the woman self-admitted to being a member of the MS-13 gang and presented two tattoos to validate her claim. Record checks confirmed the woman’s gang affiliation. On Sunday, October 15, 2017, agents in Weslaco encountered a Mexican national near Pharr, Texas as he attempted to illegally enter the United States. Record checks revealed the man had been previously arrested by the Los Angeles Police Department for rape and was convicted to the lesser charge of sexual penetration with force. The man was sentenced to four years in prison.

آبادیات

ترمیم

حالاں کہ صحیح تعداد مختلف پیمائشوں میں الگ الگ پائی گئی ہے، تاہم ملک کی گینگوں کا قومی مرکز (National Gang Center) یہ اندازہ لگا چکا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا کی خواتین سبھی گینگوں کے ارکان کے منجملہ 10 فی صد حصے داری رکھتی ہیں۔ یہ غور طلب ہے کہ آزادیٔ نسواں اور ان کے آزادیٔ اختیار کے علم بردار ملک میں ہر عمر کی عورتیں جس طرح دیگر کاموں اور پیشوں میں شامل ہیں، وہ لوگ اسی طرح سے گینگ سازی، گینگ بازی اور گینگ کی سرگرمیوں کی فعال شکل دینے کے معاملے میں بھی کافی تیز ہیں۔ [1] قومی جواں سال گینگ سروے ( National Youth Gang survey) میں پایا گیا ہے کہ 39 % گینگوں میں خواتین بہ طور ارکان موجود ہیں جو کئی ممالک کے تنظیمی جائزے کے مقابلے میں کافی آگے کی اعداد و شمار کی طرف اشارہ کرتا ہے۔[2] مگر یہ شماریات زیادہ تر جغرافیائی محل وقوع پر منحصر ہے، جن میں دیگر عوامل کا اس قدر گہرائی سے جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔ اس کی ایک مثال کے طور پر دیہی گینگیں دیکھی جا سکتی ہیں جن میں سے تعداد کے لحاظ سے آدھی میں خواتین بہ طور ارکان موجود ہیں۔ تاہم شہری گینگوں میں یہ رکنیت کا تناسب چوتھائی حد تک ہی محدود ہے، جیسے کہ گینگوں کے قومی مرکز کا مطالعاتی تخمینہ پیش کیا گیا ہے۔[1] ایک سروے میں یہ پایا گیا ہے کہ ریاستہائے متحدہ کے 2 % گینگوں میں صرف خواتین موجود ہیں۔[3] ایگھی گیان (Eghigian) اور کیربی (Kirby) یہ بتاتے ہیں کہ نو وارد لڑکیوں کی اوسط عمر 12 سے 13 سال ہے۔[4]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب National Gang Center. National Youth Gang Survey Analysis. Retrieved 10/19/2014 from <http://www.nationalgangcenter.gov/Survey-Analysis>
  2. OJJDP Fact Sheet. National Youth Gang Survey Trends From 1996 to 2000. Retrieved 10/19/2014 from <http://www.helpinggangyouth.com/ojjdp_survey_on_gang_involvement-numbers.pdf آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ helpinggangyouth.com (Error: unknown archive URL)>
  3. Gang Violence. Gang Statistics. Retrieved 10/19/2014 from <https://sites.google.com/site/gangviolence97352/gang-statistics>
  4. Female Street Gangs. Retrieved 11/04/2014 from <http://www.lawteacher.net/criminology/essays/female-street-gangs.php آرکائیو شدہ 2014-12-04 بذریعہ وے بیک مشین>