زقوم
زقوم (عربی: زقوم) قرآن کے مطابق، جہنم میں ایک پیڑ کا نام۔ اس کا مقصد دوزخ میں بسنے والوں کے لیے غذا کے طور پر پیش کیا جانا ہے۔ یہ پیڑ جہنم کے تہ میں شعلوں کے درمیان ہوگا۔
زقوم کے معنی
ترمیمايک قسم کا خار دار پودا،ایک درخت جس کا پھل دوزخیوں کو کھانے کو ملے گا،تھوہڑ کا پودا جو خاردار اور کڑوا اور زہریلا ہوتا ہے،دوزخ کا ایک درخت جس سے دوزخی اپنی خوراک حاصل کریں گے،زہریلی اور مہلک غذاناگ پھنی ،ناگ پھَنی ،ہر کڑوی ،ہیج دھارا،یہ پودا ڈنٹھل دار بے برگ اور خاردار ہے۔[1] الزقوم۔ ایک درخت جسے حنظل یا تھوہر کہتے ہیں۔ ذائقہ میں تلخ، دیکھنے میں بدنما۔ اثر میں زہریلا ہوتا ہے۔ اس سے استعارہ کے طور پر کہتے ہیں زقم فلان وتزقم۔ اس نے کوئی کریہہ چیز نگل لی۔ دوزخ میں جو یہ درخت آگ سے پیدا ہوگا اس کے ذائقہ، صورت، اثر کو خیال کیا جا سکتا ہے۔ یہاں ذکر دوزخ میں پیدا ہونے والے اس درخت کا ہے ۔[2]
زقوم کے مترادفات
ترمیمتھوہَرتھوہڑکیکٹس
زقوم کے انگریزی معنی
ترمیمa prickly plant،cactus،foul language [1]
زقوم کی حقیقت
ترمیماس کے بارے میں(قرآن: سورۃ الاسرا:60)میں مذکور ہے (کہ یہ ایک لعنتی درخت ہے) (قرآن: سورۃ الصافات:62)(قرآن: سورۃ الدخان:43) (قرآن: سورۃ الواقعہ:52) زقوم دراصل ایک درخت کا نام ہے جو جزیرۂ عرب کے علاقہ تہامہ میں پایا جاتا ہے۔ علامہ آلوسی نے لکھا ہے کہ یہ تمام بنجر صحراؤں میں ہوتا ہے۔ بعض حضرات کا خیال ہے یہ وہی درخت ہے جسے اردو میں تھوہر کہتے ہیں۔ اسی سے ملتا جلتا ہندوستان میں ایک درخت ہے جو ناگ پھن کے نام سے معروف ہے۔ بعض لوگوں نے اسے زقوم قرار دیا ہے۔ اس درخت کا مزہ نہایت کڑوا اور بو نہایت ناگوار ہوتی ہے۔ اور توڑنے پر اس سے دودھ کا رس نکلتا ہے جو اگر جسم کو لگ جائے تو ورم ہوجاتا ہے۔ ناگ پھن اس بھی زیادہ مکروہ درخت ہے اور وہ اپنی شکل و صورت میں بھی زیادہ خوفناک معلوم ہوتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تھوہر یا ناگ پھن نام کے اعتبار سے ہو سکتا ہے زقوم کے قریب ہو۔ لیکن جہاں تک حقیقت کا تعلق ہے زقوم بالکل اس سے الگ چیز ہے۔ یہ دونوں درخت اپنی بدنمائی اور کراہت کے باوجود زمین ہی میں پیدا ہوتے ہیں لیکن زقوم جہنم کی جڑ سے نکلتا ہے۔ اور دوسرے درختوں کی طرح اس کی تربیت پانی، ہوا اور دھوپ میں نہیں ہوتی بلکہ آگ میں ہوتی ہے۔ اور یہ آگ کے بعض دیگر جانوروں کی طرح آگ ہی میں پھلتا پھولتا ہے۔[3]
کفار اور زقوم
ترمیماس میں اختلاف ہے کہ شجرۃ الزقوم دنیا کے درختوں سے ہے یا نہیں اور اہل عرب اس کو پہچانتے تھے یا نہیں؟ ایک قول یہ ہے کہ یہ دنیا کا معروف درخت ہے یہ سخت کڑوا اور بد ذائقہ ہوتا ہے۔ اس کو توڑ نے سے اس میں سے زہر یلا دودھ نکلتا ہے جو اگر جسم پر الگ جائے تو وہاں پر ورم آجاتا ہے‘ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ دنیا میں معروف درخت نہیں ہے‘ جب شجرۃ الزقوم کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تو کفار قریش نے کہا ہم اس درخت کو نہیں پہچانتے‘ ابنالزبعری نے کہا زقوم بربر والوں کی زبان میں مکھن اور کھجورکو کہتے ہیں‘ ابو جہل لعنہ اللہ نے اپنی باندی سے کہا : میرے لیے مکھن اور کھجور لائو‘ پھر اپنے اصحاب سے کہا لو اس کو کھائو ‘(سید نا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو اس ڈراتے ہیں کہ یہ درخت دوزخ میں اگتا ہے حالانکہ آگ درخت کو جلا دیتی ہے اس نے آپ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا جس چیز سے (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ڈرار رہے ہیں وہ تو دراصل مکھن اور کھجور ہے۔[4]
مذہبی حوالہ جات
ترمیماس کے پھل شیاطین کے سروں کی طرح ہوں گے (قرآن: سورۃ الصافات:62)۔ شیخ عمر بن سليمان الأشقر، پروفیسر جامعہ اردن کے مطابق، جیسے ہی دوزخی اس پھل کو کھائیں گے اور وہ پیٹ میں جائے گا، گرم گرم تیل کے مانند پیٹ میں کھولتا رہے گا۔ چند علما کا کہنا ہے کہ جیسے ہی یہ پھل پیٹوں میں جائے گا بدن کو چیر پھاڑ کر جسموں کے باہر آئے گا۔
قرآن کہتا ہے؛
- (قرآن: سورۃ الدخان:43) بے شک وہ پیڑ زقوم ہے،
- (قرآن: سورۃ الدخان:44)گنہگاروں کی غذا
- (قرآن: سورۃ الدخان:45)ان کے (گناہ گاروں کے ) پیٹوں میں تیل کی طرح کھولتا رہے گا،
- (قرآن: سورۃ الدخان:46)گرم گرم پانی کی طرح کھولتا رہے گا۔
اگر زقوم کا ایک قطرہ دُنیا میں انڈیل دیا جائے تو ساری دنیا کو تباہ وبرباد کر دے اور اہلِ زمین پر ان کی زندگی اجیرن کر دے تو ان کی حالت کیسی ہوگی جن کا کھانا ہی یہ ہو گا ۔[5]
نباتیات
ترمیمThe name zaqqum has been applied to the species Euphorbia abyssinica by the Beja people in eastern سوڈان.[6] In اردن, it is applied to the species Balanites aegyptiaca.[7] In Turkey, zaqqum (zakkum) is Nerium oleander.[حوالہ درکار]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب زقوم Meaning in Urdu | Urdu English Dictionary - Urduinc
- ↑ انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد3 صفحہ176 ،علی محمد، سورۃ الصافات،آیت62،مکتبہ سید احمد شہید لاہور
- ↑ تفسیر روح البیان ،محمد اسلم صدیقی،سورۃ الصافات،آیت 62
- ↑ تفسیر تبیان القرآن:غلام رسول سعیدی،سورہ الصافات،آیت 62
- ↑ جامع التر مذی ،ابواب صفۃ جہنم، باب ماجاء فی صفۃ شراب اہل النار، الحدیث 2585
- ↑ Trees in the Koran and the Bible, L. J. Musselman, Unasylva: an international journal of forestry and forest industries, #213: Perceptions of forests (54, #2, 2003).
- ↑ The Waters That Heal آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ saudiaramcoworld.com (Error: unknown archive URL), Kirk Albrecht and Bill Lyons, Saudi Aramco World, March/April 1995, pp. 34–39.