زمیں ساز


یہ ایک افسانہ ہے اسے سکندر علی شکن نے لکھا اس افسانے میں دو اہم کردار ہیں ایک افروز اور دوسرا پی کے ۔ پی کے اپنی سیاری سفر کی کہانی سناتا ہے مگر کہانی مکمل بھی نہیں ہوتی ٹرین رک جاتی ہے اور پی کے پھر کبھی کہانی کو پورا کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور چلا جاتا ہے یہ افسانہ 21 جولائی 2019 ء میں کشمیر عظمی میں چھپ کر آیا۔[1]


"میرا جسم بری طرح آگ میں جھلس چکا تھا میں درد سے کراہ رہا تھا لیکن خود کو سنبھالا اور چاہا کہ خلائی تحقیق تنظیم کو سگنل بھیجوں مگر یہ کیا ؟

میرا آلہ کام ہی نہیں کر رہا تھا، شاید یہاں کوئی مشین لگی تھی جو میرے سگنل کو آگے جانے سے روک رہی تھی۔ میں نے لاکھ کوشش کی مگر سگنل نہیں گیا"۔




"دیکھنے میں آسمان ایک دم سرخ اور زمین کے بہت قریب دکھتا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ آسمان زمین کے بہت قریب ہے۔ اس نے مجھے بتایا کہ یہ آسمان نہیں بلکہ شمسی توانائی کا تختہ ہے، جسے ہمارے سائنسدانوں نے فضاء میں نصب کر کے بجلی اسٹیشن بنا دئے ہیں "


حوالہ جات ترمیم