زیاد اصغر زارون [1]25 دسمبر 1997 کو صوبہ پنجاب میں گاؤں منڈی جٹاں تحصیل سرائے عالمگیر ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق جٹ قوم کی تھوتھال برادری سے ہے۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی گاؤں سے حاصل کی اور پھر سینٹ فرانسس کالج سرائے عالمگیر میں داخلہ لیا۔ کالج میگزین میں پہلی دفعہ آزادئ فلسطین کے نام سے نظم لکھی۔ یوں شاعری کا ایک سلسلہ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔ 2016ء میں بگڑتے معاشی حالات کے پیشِ نظر تعلیم کو خیر باد کہہ کر میرج ہال پر ویٹر بن گئے لیکن کچھ عرصہ بعد ہی ہوٹلنگ کو خیرباد کہہ کر مارکیٹنگ شروع کر لی۔ مارکیٹنگ میں کچھ خاص کامیابی نہیں ملی اسی لیے 2018ء میں واپس ہوٹلنگ میں آگئے۔ اس بار چند ماہ میں ہی مینجمنٹ کی پوسٹ تک پہنچ گئے۔ اردو ادب پر تحقیق کے شوق نے ناول نگاری کی طرف کھینچ لیا۔ 2020 میں فارس(آلِ نوح) [2]کے نام سے طویل ناول لکھا جسے سوشل میڈیا اور ویب میڈیا پر بھرپور پزیرائی ملی۔ یہ ناول دو جلدوں پر مشتمل کتابی شکل میں شائع ہوچکا ہے۔ اسی ناول کی دوسری ٹائم لائن فارس(ہڑپہ) بھی مکمل کر چکے ہیں جسے سوشل میڈیا اور ویب میڈیا پر بھرپور پذیرائی ملی۔ وہ اب اپنے نئے تین ناولز فارس(بروکال)، کمہار اور اسیرِ عشق پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ٹیلی ڈرامہ تغیر پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ اردو ادب میں دلچسپی کے ساتھ ساتھ مصنف نے اسلامی تحقیق اور فلاسفی پر خصوصی توجہ دی۔ جس کی جھلک ان کی تحاریر میں واضح چھلکتی ہے۔ مزید برآں زائپس کے نام سے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنایا جو درحقیقت اسلامی تعلیمی نظام کا ایک خواب ہے جس میں دینی و دنیاوی تعلیمات کو یکجا کرنے اور عام عوام کو اعلیٰ تعلیم کی طرف لانے کی کوشش ہے۔ زیاد اصغر زارون سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک ہیں۔ وہ ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھتے ہیں جہاں عام عوام ملک کی سربراہی کرنے کے قابل بن سکے۔