زیریں ترقی
زیریں ترقی (انگریزی: Underdevelopment) ماہرین معاشیات، ماہرین سیاسیات، ما بعد نو آبادیاتی مطالعات کے ماہرین، ماہرین سماجیات، پالیسی ساز اور کئی مفکرین میں ایک عام موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ کسی معیشت یا ملک کو زیریں ترقی کے زمرے میں داخل کرنے کے لیے کئی معیارات تجویز کیے گئے ہیں، تاہم ان سب میں صحت، تعلیم اور معیار زندگی کو فوقیت دی گئی۔ جہاں صحت کی بات بات ہے، تو سب سے پہلے غور طلب یہ ہے ملک میں نومولودوں کی اموات کی شرح کیا ہے۔ جتنی زیادہ شرح ہوگی اتنی ہی ملک کی خستہ حالی کی نشان دہنی ہوگی۔ اس کے علاوہ لوگوں کی اوسط حین حیات یعنی عام طور سے لوگ کتنے سال جیتے ہیں اہم ہیں۔ ٹیکوں اور دواوں کی دست یابی، طبی ماہرین اور تیمار داروں کی موجودگی، ملک میں مطبوں اور اسپتالوں کی موجودگی اہم ہے۔ تعلیم میں تعلیمی سہولت سب سے اہم ہے۔ ملک میں سرکاری، رفاہی اور نجی اسکول کتنے ہیں۔ ملک میں ایک اوسط شخص کی قابلیت کیا ہے؟ ہر سال کتنے ڈاکٹر، انجینئر، اساتذہ اور دیگر ماہرین منظر پر آتے ہیں۔ پھر نوجوانوں کے روزگار کے مواقع کیا ہیں۔ معیار زندگی عام رہن سہن کا نام ہے۔ کتنے لوگ جھوپڑ پٹی، جھگی جھوپڑی یا مٹی کے گھر میں رہتے ہیں۔ کتنے لوگ اچھے گھر میں رہتے ہیں جو فلیٹ یا آزادانہ گھر کی شکل میں ہو۔ پھر لوگ جو کھاتے ہیں اس میں غذائیت کتنی ہے۔ لوگوں کی پوشاک کیسی ہے۔ وہ لوگ جاتے آتے کیسے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک یہ سبھی پیمانے عمومًا چکاچوند بھرے ہوتے ہیں۔ جب کہ زیریں ترقی ممالک میں بھک مری، نت نئے وباؤں کا پھیلنا، وسائل کی کمی اور عوام کی بد حالی بہت عام ہے۔