شنگریلا جھیل گلگت بلتستان کے ضلع سکردو میں واقع ایک خوبصورت جھیل ہے۔ یہ جھیل شنگریلا استراحہ (ریزورٹ) کے اندر واقع ہے۔

شنگریلا جھیل
زیریں کچھورہ جھیل
محل وقوعشنگریلا استراحہ، سکردو
جغرافیائی متناسق35°25′36″N 75°27′18″E / 35.4266666667°N 75.455°E / 35.4266666667; 75.455
نکاسی طاس ممالکPakistan
شنگریلا استراحہ میں شنگریلا جھیل کا ایک خوبصورت منظر

شنگریلا جھیل پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی ایک خوبصورت جھیل ہے۔ جو سکردو شہر سے بیس منٹ کے ڈرائیو کے فاصلے پر ہے۔ شنگریلا جھیل کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ اس کنارے ایک نہایت ہی دلکش ہوٹل/ ٹورسٹ ریزارٹ تعمیر کیا گیا ہے جو یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے بہترین قیام گاہ ہے۔ شنگریلا ریزارٹ 1983میں بنایاگیااور یہ سکردو بلتستان کا پہلا ٹورسٹ ریزارٹ تھا۔ اس جھیل کا صاف شفاف پانی، خوبصورت نظارے اور فرحت بخش موسم سیاحوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ دیو مالائی حسن سے مالا مال شنگریلا جھیل دنیا بھر میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے، شگریلا جھیل کے اطراف ان دنوں قدرت کے شاہکار ایسے بکھرے پڑے ہیں کہ پورا علاقہ جنت کا نظارہ پیش کررہا ہے۔

ملک کے مختلف علاقوں سے گرمی کے ستائے شہری شنگریلا کے مسحور کن نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، ہر طرف برفیلے پہاڑ، ہریالی اور ٹھنڈک سیاحوں کے لیے کسی معجزے سے کم نہیں۔

ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے اہلخانہ کے ہمراہ شنگریلا کے سبزہ زاروں کو اپنا مسکن بنا رکھاہے ، خواتین اور بچے جھیل کے پانی میں بوٹنگ سے بھی لطف اندوز ہوتے ہینں ،شنگریلا جھیل پر رکھے جہاز کے مجسمے کو لوگ نے تصویروں میں محفوظ کر لیا۔

دنیا بھر کے لوگوں کو شنگریلا جیسے قدرتی مسکن کی طرف راغب کرکے سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ بھاری زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔

شنگریلا کا قیام 1983 میں سکردو، بلتستان میں پہلے ریزورٹ ہوٹل کے افتتاح کے ساتھ کیا گیا تھا۔ اس کی شاندار خوبصورتی، دلکش نظارے اور پرامن ماحول کی وجہ سے اسے "زمین پر جنت" کا نام دیا گیا تھا۔ شنگریلا ریزورٹ ہوٹل کی بنیاد مرحوم بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمد اسلم خان نے رکھی تھی، جو شمالی سکاؤٹس کے پہلے کمانڈر تھے جنھوں نے 1948 میں شمالی علاقہ جات کو آزاد کرایا تھا۔ شنگریلا کا نام جیمز ہلٹن کی کتاب "لوسٹ ہورائزن" کے نام پر رکھا گیا تھا۔ کتاب میں، مصنف نے ایک فرضی کہانی بیان کی ہے جس میں 1920 کی دہائی کے اوائل میں ایک ہوائی جہاز کا ایک دریا کے کنارے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ زندہ بچ جانے والے مسافروں نے قریبی مندر سے کچھ بدھ بھکشوؤں سے ملاقات کی اور ان سے مدد طلب کی۔ انھیں مختلف قسم کے پھلوں اور پھولوں سے بھری ایک خوبصورت لامسری میں لے جایا گیا۔ راہب کافی جوان لگ رہے تھے، حالانکہ ان کی عمر سینکڑوں سال تھی۔ اس خوبصورت جگہ کو شنگریلا کہا جاتا تھا، ایک چینی لفظ جس کا مطلب ہے "زمین پر جنت"۔

مزید

ترمیم