زینب بنت ابو معاویہ
زینب بنت ابو معاویہ صحابیہ تھیں اور عبداللہ بن مسعود کی زوجہ تھیں۔
زینب بنت ابو معاویہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
شوہر | عبد اللہ بن مسعود |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدثہ |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمزینب نام، رائطہ عرف، قبیلہ ثقیف سے تھیں۔ سلسلۂ نسب یہ ہے: زینب بنت عبد اللہ ابی معاویہ بن معاویہ بن عتا۔ ّب بن اسعد بن غاضرہ بن حُطیط بن جُشم بن ثقیف۔
نکاح
ترمیمعبد اللہ بن مسعود سے نکاح ہوا، چونکہ ان کا کوئی ذریعہ معاش نہ تھا اور زینب دستکار تھیں، اس لیے اپنے شوہر اور اولاد کی خود کفیل ہوئیں۔ ایک دن کہنے لگیں کہ تم نے اور تمھاری اولاد نے مجھ کو صدقہ و خیرات سے روک رکھا ہے، جو کچھ کماتی ہوں تم کو کھلا دیتی ہوں، بھلا اس میں میرا کیا فائدہ؟ ابن مسعود نے جواب دیا: تم اپنے فائدہ کی صورت نکال لو، مجھ کو تمھارا نقصان منظور نہیں۔ زینب آنحضرتﷺ کے پاس پہنچیں اور عرض کی کہ میں دستکار ہوں اور جو کچھ اس سے پیدا کرتی ہوں شوہر اور بال بچوں پر صرف ہوجاتا ہے کیونکہ میرے شوہر کا کوئی ذریعۂ معاش نہیں ہے اس بنا پر میں محتاجوں کو صدقہ نہیں دے سکتی، اس حالت میں کیا مجھ کو کچھ ثواب ملتا ہے؟ آنحضرتﷺ نے فرمایا: ہاں! تم کو ان کی خبر گیری کرنا چاہیے۔
اولاد
ترمیمابو عبیدہ جو اپنے زمانہ کے مشہور محدث گذرے ہیں زینب کے نورِ نظر تھے۔
فضل و کمال
ترمیمعمرفاروق اور ابن مسعود سے چند حدیثیں روایت کیں، راویوں میں حسب ذیل اصحاب ہیں: ابو عبیدہ، عمرو بن حارث بن ابی ضرار، بسر بن سعید، عبید بن سباق، کلثوم، محمد بن عمرو بن حارث۔[1] آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، حضرت عمر اور ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما سے چند حدیثیں روایتیں کیں راویوں میں حسب ذیل اصحاب ہیں، ابو عبیدہ، عمرو بن حارث بن ابی ضرار، بسربن سعید عبید بن سباق۔ کلثوم، محمد بن عمرو بن حارث۔
اخلاق
ترمیمبارگاہِ نبوت میں ان کومخصوص درجہ حاصل تھا، اکثر آپ کے مکان میں آتی جاتی تھیں، ایک دن وہ آپ کے سرکی جویں دیکھ رہی تھیں، مہاجرین کی اور عورتیں بھی بیٹھی ہوئی تھیں ایک مسئلہ پیش ہوا توانہوں نے اپنا کام چھوڑ کربولنا شروع کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم آنکھ سے نہیں بولتی ہو، کام بھی کرو اور گفتگو بھی۔ [2]