زینت المساجد دہلی میں گھٹا مسجد روڈ پر واقع ہے، اس کو شاہ عالمگیر اورنگزیب کی چہیتی صاحبزادی زینت النساء بیگم نے 1710ء میں تعمیر کروایا تھا۔ مسجد کے شمالی حصے میں زینت النساء بیگم (متوفی 1712ء) کا مقبرہ بھی ہے۔انھوں نے تعمیر کے وقت مسجد سے متصل ایک محجر بنوا کر یہ وصیت کی تھی کہ انھیں اسی میں دفن کیا جائے۔ یہ شاندار مسجد سرخ پتھر کی بنی ہوئی ہے اور دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد کے مشابہ ہے۔یہ مسجد زینت النساء کے ذاتی مال سے تعمیر کی گئی تھی۔ زینت النساء کی پیدائش اورنگ آباد میں 5 اکتوبر 1643 میں اورنگزیب عالم گیر کی پہلی بیوی دلراس بانو کے بطن سے ہوئی ۔ اس کے دادا پانچویں مغل بادشاہ شاہ جہاں تھے جن کی یاد گار تاج محل دہلی کی جامع مسجد ہے اور دیگر فن تعمیر کا شاہکار اور حیتا جاگتا نمونہ اب بھی ہندوستان کی عزت بڑھا رہا ہے اسی کے دور میں وہ پیدا ہوئی تھی.

زینت المساجد، دہلی سنہ 1858ء

زینت النساء کو اپنی بڑی بہن زینب النساء اور چھوٹی بہن زبدۃ النساء کی طرح اسلامی تعلیمات کی زبردست جانکاری تھی۔ ان کی تعلیم و تعلم کا انتظام گھر پر ایک ٹیوٹر کے ذریعہ کی گئی تھی ۔ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے شادی نہیں کی تھی زہد اور کنوارے پن کی زندگی کو ترجیح دی تھی۔ آپ کی وفات اورنگزیب عالم گیر کی وفات کے بہت سالوں بعد 7 مئی 1721 میں ہوئی تھی۔

یہ مسجد زینت المساجد زینت النساء کی یاد گار ہے اور قدیم ترین مسجدوں میں سے ایک ہے۔ اس مسجد کی تعمیر میں شاہی خزانہ سے ایک آنہ تک نہیں لیا گیا تھا بلکہ یہ شہزادی کے ذاتی مال سے تعمیر کرائی گئی تھی۔

اس کی تعمیر میں ماہر فنکار اور انجینئر سے مدد لی گئی تھی ۔

مورے کلیکشن: دہلی ، کین پور ، الہ آباد اور بنارس میں دہلی میں زینت المسجد کی تصویر ، 1857 میں بغاوت کے بعد ڈاکٹر جان مورے نے 1858 میں لی تھی۔ زینت المسجد شمال مشرقی میں واقع ہے ,شاہ جہاں (1627-1658) نے اپنے نئے شہر شاہجہان آباد کے لیے تعمیر کردہ لال قلعے کے محل کی ایک طرف ہے۔ زینت مسجد مسجد مغل بادشاہ اورنگ زیب کی ایک بیٹی (1658-1707) نے 1707 میں بنائی تھی۔