سادہ انگریزی یا آسان انگریزی (انگریزی: Plain English) یا عام آدمی کی انگریزی ایک ایسی انگریزی زبان ہے جو صاف اور محدود الفاظ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں پیچیدہ الفاظ سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس میں واضح استعمالات ہوتے ہیں۔ مثلًا یہ کہنے کی بجائے کہ فلاں صاحب گذر چکے ہیں یا اس دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں، یہ کہا جاتا ہے کہ وہ انتقال کر گئے۔ اس میں غیر ضروری پیشہ ورانہ الفاظ سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مثلًا عرف عام میں ڈی این اے ڈی آکسی رائبو نیوکلیک ایسیڈ کا مخفف ہے، مگر لوگ مخفف شکل سے ہی اور اس کے استعمال کے اصل مقصد سے واقف ہوتے ہیں اور سادہ انگریزی میں انھی عرف عام استعمالات پر زور دیا جاتا ہے۔ سادہ انگریزی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ کسی پیشہ یا علمی سطح سے جڑے لوگوں سے مخصوص اطلاحات کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے۔ سادہ انگریزی کی اچھی خاصی اہمیت اس وقت ہوتی ہے جب حکومت اور کاروباری پیامات اور اقدامات پر بحث کی جاتی ہے، جس میں عوام الناس لمبی بحثوں اور مذاکروں کے بیچ اصل مدعوں اور معاملات کی اہمیت اور افادیت تک عقلی اور مدلل رسائی چاہتے ہیں۔

سادہ انگریزی اور اردو

ترمیم

آسان انگریزی سمجھنے اور اسی کی مدد سے مزید زبان پر عبور حاصل کرنے کی اولین کوششوں میں بشیر احمد قریشی نے ایک لُغت مرتب کی تھی جس میں انگریزی کے مشکل الفاظ کا مطلب آسان انگریزی میں درج تھا اور ساتھ ہی اُردو میں بھی اس کی تشریح موجود تھی۔ اِدارہ کتابستان کی جانب سے شائع شدہ یہ ڈِ کشنری طالب علموں کی تین نسلیں استعمال کر چُکی ہیں۔ 1998ء میں بشیر احمد کی ڈِکشنری کو نئے الفاظ کے ایک ضمیمے کے ساتھ پھر سے شائع کیا گیا۔[1] تاہم ماہرین لسانیات کے مطابق اس لغت میں پھر بھی ایک نمایاں کمی روز آنہ انگریزی میں اضافہ ہونے والے سائنسی، صحافتی اور سماجی الفاظ، جس کا اس لغت میں ضمیمے کی شکل میں اضافہ کرنے کی بجائے نئی ہیئت اور نئی جہت میں شائع ہونا ہے۔ اس سے آسان انگریزی اور عند الضرورت بھاری الفاظ کے ناگزیر ہونے اور ان کے استعمال پر بھی مزید علمی بحثیں ہو سکتی ہیں۔

سادہ انگریزی انگریزی کی فکشن نگاری میں اہمیت

ترمیم

آکسفورڈ ڈکشنیریز ڈاٹ کام کے مطابق ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے انگریزی فکشن نگارء میں سادہ زبان اور سادہ اندازِ بیان ہی عمدہ تحریر کی نشانی ہوتے ہیں۔ اگر ایک لمبے لفظ اور ایک چھوٹے لفظ کا مطلب ایک ہی ہے تو چھوٹے لفظ کا انتخاب کرنا چاہیے۔ اگر ایک مشکل لفظ اور ایک آسان لفظ ایک جیسے ہیں تو آسان لفظ چننا چاہیے۔ اسی طرح فقرے بھی چھوٹے اور سادہ رکھنا چاہیے۔ تاہم کہانی کی مناسبت سے فقروں کی لمبائی کم یا زیادہ رکھی جا سکتی ہے تاکہ قاری کو ایک ہی دورانیے کے فقرے پڑھتے وقت یکسانی کا احساس نہ ہو۔[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. عارف وقار۔ "کونسی ڈِ کشنری سب سے اچھی؟"۔ بی بی سی کی اردو ویب سائٹ۔ بی بی سی۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2019 
  2. اردو آکسفورڈ وقار۔ "فکشن لکھنے کے دس گر"۔ آکسفورڈ ڈکشنیریز کی ویب سائٹ کا اردو ورژن۔ آکسفورڈ ڈکشنیریز ڈاٹ کام۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2019