سانچہ:باب:حدیث/تعارف
حدیث لغت میں ابو البقاء کے بیان کےمطابق حدیث کا لفظ تحدیث سے اسم ہے، تحدیث کے معنی ہیں:خبر دینا ھو الاسم من التحدیث ، وھوالاخبار۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عرب حدیث بمعن اخبار (خبردینے) کے معنی میں استعمال کرتے تھے ، مثلاً وہ اپنے مشہور ایام کو احادیث سے تعبیر کرتے تھے ، اسی لیے مشہور نحوی الفراء کہنا ہے کہ حدیث کی جمع احدوثہ اور احدوثہ کی جمع احادیث ہے، لفظ حدیث کے مادہ کو جیسے بھی تبدیل کریں اس میں خبر دینے کا مفہوم ضرور موجود ہوگا، اللہ تعالی کا ارشاد ہے وجعلناھم احادیث،اللہ نزل احسن الحدیث کتابا متشابھا بعض علماء کے نزدیک لفظ حدیث میں جدت کامفہوم پایاجاتاہے، اس طرح حدیث قدیم کی ضد ہے،حافظ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں:- المراد بالحدیث فی عرف الشرع مایضاف الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،وکانہ ارید بہ مقابلۃ القرآن لانہ قدیم شرعی اصطلاح میں حدیث سے وہ اقوال واعمال مراد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں، گویا حدیث کا لفظ قرآن کے مقابلہ میں بولاجاتاہے،اس لیے کہ قرآن قدیم ہے اور حدیث اس کے مقابلہ میں جدید ہے، اصطلاح میں حدیث سے مراد وہ اقوال واعمال اور تقریر(تصویب) مراد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں المراد بالحدیث فی عرف الشارع مایضاف الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم الحدیث النبوی ھو عند الاطلاق ینصرف الی ما حدث بہ عنہ بعد النبوۃ من قولہ وفعلہ واقرارہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے اقوال کو حدیث کا نام دیا ہے،آپ ہی نے یہ اصطلاح مقرر فرمائی، جیسا کہ حدیث میں ہے ابوہریرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کے یہ سوال کرتے ہیں کہ آپ کی شفاعت کی سعادت کس کو نصیب ہوگی آپ نے جوابا فرمایا ابو ہریرہ سے پہلے کو ئی شخص مجھ سے اس حدیث کے بارے میں سوال نہیں کرے گا کیونکہ وہ طلب حدیث کے بہت حریص ہیں