سانچہ:باب:معاشرہ/تعارف
معاشرہ ؛ افراد کے ایک ایسے گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جسکی بنیادی ضروریات زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں اور معاشرے کی تعریف کے مطابق یہ لازمی نہیں کہ انکا تعلق ایک ہی قوم یا ایک ہی مذہب سے ہو۔ جب کسی خاص قوم یا مذہب کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جاتی ہے تو پھر عام طور پر اسکا نام معاشرے کے ساتھ اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے ہندوستانی معاشرہ ، مغربی معاشرہ یا اسلامی معاشرہ۔ اسلام میں مشترکہ بنیادی ضروریات زندگی کہ اس تصور کو مزید بڑھا کر بھائی چارے اور فلاح و بہبود کے معاشرے کا قرآنی تصور، ایک ایسا تصور ہے کہ جس کے مقابل معاشرے کی تمام لغاتی تعریفیں اپنی چمک کھو دیتی ہیں۔ قرآن کی سورۃ آل عمران میں آیت 110 میں اسی تصور کی ایک جھلک دیکھی جاسکتی ہے کہ معاشرہ کیا ہے یا ہونا چاہیۓ، ترجمہ : ۔۔۔۔۔ تم اچھے کاموں کا حکم دیتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو۔۔۔۔۔ اس قرآنی تصور سے ایک ایسا معاشرہ بنانے کی جانب راہ کھلتی ہے کہ جہاں معاشرے کے بنیادی تصور کے مطابق تمام افراد کو بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر ہوں اور ذہنی آسودگی بھی۔ اور کسی بھی انسانی معاشرے کو اس وقت تک ایک اچھا معاشرہ نہیں کہا جاسکتا کہ جب تک اس کے ہر فرد کو مساوی انسان نا سمجھا جاۓ، اور ایک کمزور کو بھی وہی انسانی حقوق حاصل ہوں جو ایک طاقتور کے پاس ہوں، خواہ یہ کمزوری طبیعی ہو یا مالیاتی یا کسی اور قسم کی۔