تجریدی مصوری

تجریدی مصوری میں تصور کشی کا عنصر قطی طور پر رد کر دیا جاتا ہے۔ اور ایک اسیا ’’آزاد منش‘‘ آرٹ تخلیق کیا جاتا ہے جس کے اپنے ضابطے ہوتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے موسیقی اور فن تعمیر اپنے اپنے قوانین کے تابع ہوتے ہیں۔ مصوری کے ایک نامور فرانسیسی نقاد نے تجریدی آرٹ کی یوں تعریف کی ہے۔ ’’میں ہر اس آرٹ کو تجریدی آرٹ کہتا ہوں ، جو کسی اصلی شے کی یاد تازہ نہ کرے۔ چاہے مصور کا نقطۂ آغاز کوئی دیکھی بھالی شکل ہی کیوں نہ ہو۔ یہ صحیح ہے کہ فادازم اور کیویزم تحریک کے زیر اثر مصوروں نے ایسے رنگ استعمال کیے اور صورت گری کے وہ نمونے دکھائے جو مسلمہ اصولوں کے پابند نہیں تھے۔ تاہم ان دونوں اصناف مصوری کے مشق کرنے والوں نے اپنے انتہائی تجریدی تصویر پاروں میں بھی تصویر کشی کے پہلو کو ہمیشہ ملحوظ رکھا ہے۔

تصویر ساز: تھیو فان ڈوئزبرگ

مزید دیکھیے

ترمیم