ام صادر بنت اوس بن حق بن اسامہ یا بنت حارث بن سوید بن عقفان معروف بہ سجاح ایک کاہنہ عورت تھی ، جس نے دیگر کذابین کی طرح جزیرہ نما عربستان میں ، پیغمبر اسلام محمد صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد ، زمانہ قبل از شروع جنگ یمامہ اور اس کے وسطی دور کے دوران ، دعوی نبوت کر دیا اور اپنے قبیلے کی بزعم خود رہبر و راہنما بن گئی۔ اور دیگر مدعیان و کذابین کی طرح عربستان کی سیاسی، سماجی، معاشی اور فوجی طاقت کو اپنے زیر قدرت کرنے کے خواب دیکھتے ہوئے مرکز سلطنت اسلامی مدینہ پر نظریں جما لیں۔[1]

سجاح بنت حارث
(عربی میں: سجاح بنت الحارث ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ وفات 7ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات مسیلمہ کذاب   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ واعظہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں فتنۂ ارتداد کی جنگیں   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سجاح قبیلہ بنو تمیم سے تعلق رکھتی تھی۔ اور ماں کی جانب سے سلسلہ نسب قبیلہ بنو تغلب سے جا ملتا تھا ، جو اکثر مسیحی تھے۔ سجاح خود بھی مسیحی تھی یا اپنے مسیحی قبیلہ و خاندان کی بنا پر مسیحیت کی اچھی خاصی عالمہ تھی۔ [1]

دین سجاح

ترمیم

آثار آیات و اصول دینی که سجاح جن کی مبلغ تھی ، ان میں سے ہم تک کچھ نہیں پہنچا. بہر حال، اس کا ایک منبر تھا اور وہ شعر و نثر میں اپنا کلام بہ دعوی آیات سناتی تھی۔ اس نے ایک موذن اور حاجب بھی رکھا ہوا تھا۔ سجاح خدا کو رب السحاب یعنی بادلوں کا خدا کہتی تھی۔ .[1]

دعوی نبوت

ترمیم

جب سجاح نے اپنی ہو نہار فطرت پر نظر کی اور دیکھا کہ مسیلمہ نے بستر پیری پر دعوی نبوت کر کے اتنا عروج و اقتدار حاصل کر لیا ہے اسے بھی اپنے جوہر خداداد سے فائدہ اٹھا کر کچھ کرنا چاہے تو مسیلمہ کی طرح نبوت کا کاروبار جاری کرنے کے قضیہ پر غور کرنے لگی۔ آخر جونہی سید العرب والعجم علیہ الصلوة والسلام کی خبر وفات سنی تو نبوت اور وحی الہی کی دعویدار بن بیٹھی۔ سب سے پہلے بنی تغلب نے اس کی نبوت کو تسلیم کیا جن کی وجہ سے اس میں ایک گونہ قوت آگئی۔

ہذیل بن عمران کی شمولیت

ترمیم

ہذیل بن عمران جو بنو تغلب کا ایک نامور سردار اور عیسائی تھا وہ دین مسیحی چھوڑ کر سجاح پر ایمان لے آیا۔ سجاح کو جب اتنی قوت حاصل ہو گئی تو اس نے تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا چنانچہ مسجع و مقفی عبارتوں میں خطوط لکھ لکھ کر تمام قبائل عرب کو اپنے دین جدید کی دعوت دی۔ جن کی وجہ سے ہزارہا عرب نعمت اسلام سے محروم ہو کر ہادیہ جہالت و بادیہ ضلالت میں سرگردان ہونے لگے اور مرتد ہو گئے۔

مالک ابن ہبیر کی شمولیت

ترمیم

مالک ابن ہبیر ہ رئیس بنی تمیم کے نام بھی ایک خط لکھا تھا۔ وہ اس مکتوب کی فصاحت وبلاغت سن کر اس کا گرویدہ ہو گیا۔ سر آنکھوں پر چل کر جبہ سا ہوا اور ترک اسلام کر کے مرتد ہو گیا۔ بہت سے دوسرے قبائل بھی ترک اسلام کر کے سجاح کے حلقہ بگوش ہو گئے جن میں ان من احمد بن قیس اور حارث بن بدر جیسے معزز شرفاء اس کی حمایت میں نمایاں سرگرمی کا اظہار کر رہے تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ "Sad̲j̲āḥ"۔ دائرۃ المعارف الاسلامیہ (بزبان انگریزی)۔ 8۔ لیڈن: ای جے بِرل۔ 1995ء۔ صفحہ: 738–739