اسم ضمائر عربی زبان کے لفظ ضمیر کی جمع ہے جس کا معنی چھپا ہوا ہے یعنی اوڈھر، زبان کے قواعد کی روح سے کسی جملہ یا پیرا گراف میں کسی اسم کے بار بار تذکرے کی بجائے متبادل لفظ استعمال کیا جائے اس متبادل الفاظوں کو اسم ضمیر کہا جاتا ہےـ یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ اسم کے عوض استعمال ہونے والے الفاظ اسم ضمیر کہلاتے ہیں ـجیسا کہ اوں، اناہیں، میݙا، اَساں وغیرہ جس اسم کے جگہ اسم ضمیر ورتہ جائے اسے مرجع کہا جاتا ہےـ مثال کے طور پر
٬٬اسلم آہدے میں امدا پیا،،
یہ میں کا لفظ اسلم جو ایک اسم ہے کی بجائے استعمال ہوا ہے یوں میں دراصل اسم ضمیر ہے اور اسلم اس کا مرجع ہےـتحریر یا بیان کو مختصر لیکن جامع اظہار کے لیے اسم ضمیر استعمال کیا جاتا ہےـجس سے مدعا واضع سمجھ میں آتا ہے نام کی بار بار تکرار سے جوذہنی کوفت ہوتی ہے اس سے چھٹکارا ملتا ہےـ

درج بالا جملہ ذیلی جملے کی ترجمانی کر رہا ہےـ

،، اسلم آہدے، اسلم امدا پے،،
پہلا جملہ شکستہ اور جاذب نظر ہے بجائے دوسرے جملے کے، یاد رہے کہ سرائیکی زبان میں مرجع اسم ضمیر سے پہلے آتا ہےـ سرائیکی گرائمر کے مطابق سرائیکی زبان اسم ضمائر کل تیرہ قسمیں ہیں جو درج ذیل ہیں ـ ١: ضمیر شخصی یا ضمیر خالص(غیر منفصل)٢: ضمیر متصل ٣: ضمیر اشارہ ٤: ضمیر مصولہ/ضمیر موصول ٥: ضمیر جواب ٦: ضمیر استفہام ٧: ضمیر مبہم یا کنایہ ٨: ضمیر مشترک ٩: ضمیر تاکیدی ١٠ ضمیر تنکیری یا ضمیر نکرہ ١١: ضمیر صفتی یا صفت ضمیری ١٢: ضمیر تعظیمی ١٣: ضمیر معکوس[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. جامع سرائیکی قواعد