سرائیکی زبان میں کی گئی شاعری کو سرائیکی شاعری کہا جاتا ہے۔سرائیکی زبان اپنے اندر الفاظوں کا وسیع ﺫخیرہ رکھتی ہے اس لیے سرائیکی ادب دیگر کئی زبانوں کے ادب سے ممتاز درجہ رکھتا ہے سرائیکی شاعری کے اصناف وسیع تر اور اقسام کے لحاظ سے معتبر سمجھے جاتے ہیں

خواجہ فرید کی کافی ہو یا احمد خان طارق کا ݙوہڑا 

اشو لال کا سندھو دریا سے مکالمہ ہو یا سیف الئہ آصفؔ کے دامانی لہجے کی خوشبو ہو تو سرائیکی ادب کسی زبان سے پیچھے نظر نہیں آتا اور دنیا کے ادب میں سرائیکی ادب ایک معتبر حوالہ ہے