سرائیکی مصادر
سرائیکی مصادر منفرد لکھت اور صوت رکھتے ہیں ـ سرائیکی مصادر اپنی انفرادیت سے با آسانی پہچانے جا سکتے ہیں ـ جس طرح فارسی کے مصادر کے آخر میں تن(ت، ن) یا دن(د، ن) اور اردو کے مصادر کے آخر میں نا (ن، ا) آتا ہے اس طرح سرائیکی مصادر کے آخر میں ݨ(نُوں ڑ)یا وݨ(و، ݨ) آتا ہےـ مصادر مجہول کے آخری حروف یڄݨ(ی،ڄ،ݨ) یا یوݨ(ی،و،ݨ) آتے ہیں ـ آخری حروف ݨ سے پیشتر حرف متحرک ہوتا ہے یعنی اس حرف پر زبر َ یا شد زبر َّ ہوتی ہےـ کبھی کبھار پیش ُ بھی ہوتی ہے لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہےـ لیکن اس پر کبھی زیر نہیں ہوتی ہےـ مثلاً
لِکھَّݨ، پَڑھَݨ، مَرَّݨ، ݙکھَݨ، بھالَݨ پاوَݨ
درج بالا مصادر کے مصادر مبتعدی دیکھیں
لِکھاوَݨ، پَڑھاوَݨ، مَراوَݨ، ݙِکھاوَݨ، بھالوَݨ،پویوَݨ
درج بالا مصادر مبتعدی کے مبتعدی ملاحظہ کریں
لِکھواوَݨ، پَڑھواوَݨ، مَرواوَݨ، ݙِکھواوَݨ، بھَلواوݨ، پواوَݨ
مجہول مصادر درج ذیل ہیں
لکھیجَݨ، پڑھیڄݨ، مریجَݨ، ݙکھیجَݨ، بھلویجَݨ، پویجَݨ
مجہول مصادر کے مبتعدی درج ذیل ہیں
لکھویجݨ، پڑھویجݨ، مرویجݨ، ݙکھویجَݨ، بھلویجَݨ، پویجَݨ
بعض اسماء کی صوت اور لکھت بھی سرائیکی مصادر کی طرح ہوتی ہے لیکن وہ سرائیکی مصادر نہیں ہوتے جیسے کہ
سُتھݨ، انجَݨ، کانجَݨ وغیرہ
اگر ان الفاظوں کو مصادر کی کسوٹی پر پرکھیں تو مصادر کے آخری حرف ہدف کرنے سے بقیہ الفاظ فعل امر بن جاتے ہیں وہ مصادر بن جاتے ہیں جیسے کہ
لکھݨ سے لکھ، پڑھݨ سے پڑھ، مرݨ سے مر، ݙیکھݨ سے ݙیکھ، بھالݨ سے بھال، پاوݨ سے پا وغیرہ
اگر درج بالا اسماء سے آخری حرف ہدف کر دیا جائے تو بقیہ لفظ فعل امر نہیں ہوتا جیسا کہ
ستھݨ سے سُتھ، اِنجَݨ سے انج، کانجَݨ سے کانج، وغیرہ
درج بالا اسماء ہیں ان الفاظوں سے کوئی فعل وارد نہیں ہوتا ہے۔[1]
سرائیکی زبان کے مصادر کا ہر لفظ مکمل بیانہ ہے یعنی مکمل بات منعکس ہوتی ہے اس کی یہ خصوصیت اسے کئی زبانوں سے ممتاز کرتی ہے ـ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جامع سرائیکی قواعد،امان اللہ کاظم