سریہ ابن ابی العوجاء سلمی
ذی الحجہ 7ھ میں سریہ ابن ابی العوجاء جن کی تعداد 50 تھی یہ بنی سلیم کی طرف ابن ابی العوجا سلمی کی سربراہی میں گیا بنی سلیم کا ایک جاسوس جو ان کے ہمراہ تھا بنی سلیم کو پہلے ہی بتا دیاکفار پہلے سے ہی تیار تھے مسلمانوں نے انھیں اسلام کی دعوت دی انھوں نے انکار کیا لڑائی میں تیر اندازی ہوئی مسلمانوں کو ہر طرف سے گھیر لیا بہت سخت لڑائی ہو ان میں سے اکثر شہید ہو گئے مقتولین میں ابن ابی العوجاء بھی زخمیوں میں شامل تھے یہ انھیں مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے بہت تکلیف اٹھانے کے بعد یہ صفر 8ھ میں بارگاہ رسالت میں پہنچے۔[1][2]
سریہ ابن ابی العوجاء سلمی | |
---|---|
عمومی معلومات | |
| |
متحارب گروہ | |
مسلمان | |
نقصانات | |
درستی - ترمیم |