سریہ ابو قتادہ انصاری (بطن اضم)

سریہ ابو قتادہ بن ربعی الانصاری میں بطن اضم روانہ کیا گیا جب رسول اللہﷺ فتح مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو ابو قتادہ بن ربعی کو 8 آدمیوں کے ہمراہ بطن اضم روانہ فرمایا جو ذی الخشب اور ذی المروہ کے درمیان ہے۔ اس کے اور مدینہ کے درمیان 36 میل فاصلہ ہے۔ یہ سریہ اس لیے بھیجا گیا تا کہ معلوم ہو کہ اس علاقے کی طرف بھی توجہ ہے اور لوگ باخبر رہیں۔[1]
ان میں ایک شخص محلم بن جثامہ بھی تھا ان لوگوں کی راستہ میں ایک شخص عامر بن اضبط سے ملاقات ہو گئی، عامر نے باقاعدہ اسلامی طریقہ سے ان لوگوں کو سلام کیا یعنی اپنا مسلمان ہونا ظاہر کیا، لیکن محلم اور عامر کے درمیان زمانۂ جاہلیت سے کچھ کدورت چلی آ رہی تھی محلم نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عامر کو قتل کر دیا، ابھی عامر کا اسلام مشہور نہ ہوا تھا، واپسی پر محلم نے آنحضرت ﷺ سے معافی کی درخواست کی لیکن نہایت سختی سے رد کردی گئی ابھی ایک ساعت بھی نہ گذری تھی کہ محلم نے وفات پائی، محلم دفن کر دیا گیا لیکن فوراً ہی لاش قبر سے باہر آگئی حاضرین گھبرائے ہوئے آپ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا زمین اگرچہ اس سے بھی زیادہ برے لوگوں کو قبول کرسکتی ہے مگر اللہ تمھیں ایسی حرکتوں پر تنبیہ فرماتا ہے آخر کارلاش پہاڑ پر ڈالدی گئی۔[2]
حسن نے کہا : اس بدترین شخص کو زمین لے لیتی ہے، لیکن قوم کو یہ نصیحت کی گئی کہ وہ اس کام کی طرف نہ لوٹیں مصنف ابو داؤداور الاستیعاب لابن البر میں ہے کہ یہ قاتل محلم بن جثامہ تھا اور مقتول عامر بن اضبط تھا، نبی مکرم ﷺ نے محلم کے خلاف دعا کی تو وہ بعد میں صرف سات دن زندہ رہا پھر وہ دفن کیا گیا تو زمین نے اسے قبول نہ کیا پھر دفن کیا گیا تو پھر بھی زمین نے قبول نہ کیا پھرتیسری مرتبہ دفن کیا گیا تو زمین نے قبول نہ کیا جب لوگوں نے دیکھا کہ زمین اسے قبول نہیں کر رہی تو لوگوں نے اسے گھاٹیوں میں پھینک دیا۔ نبی مکرم ﷺنے فرمایا : ’’ زمین تو اسے بھی قبول نہیں کرلیتی ہے، جو اس سے بدتر ہوتا ہے‘‘[3]

سریہ ابو قتادہ انصاری
عمومی معلومات
متحارب گروہ
مسلمان
نقصانات

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 351،،محمد بن سعد نفیس اکیڈمی کراچی
  2. تفسیر جلالین ،جلال الدین السیوطی سورہ النساء، آیت94
  3. سنن ابن ماجہ، ابواب الفتن