سریہ بشیر بن سعد انصاریشوال 7ھ میں یمن و جبار کی طرف بھیجا گیا یہ غطفان قبیلے کا علاقہ ہے اسے فزارہ اور عزرہ کا علاقہ بھی کہا گیا۔
عینیہ بن حصن فزاری نے قبیلہ غطفان کے بہت سے لوگوں کو یہ کہہ کر مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کے لیے تیار کر لیا تھا کہ میں بھی تمھارا ساتھ دونگا، حضور اکرم ﷺ کو پتہ چلا تو آپﷺ نے بشیر بن سعد انصاری کو بھیجا،اس میں 300 افراد شامل تھے مسلمان رات کو چلتے دن کو چھپ جاتے یہاں تک کہ یمن و جبار آ گئے جو الجناب کی طرف ہے، الجناب سلاح و خیبر و وادی القریٰ کے سامنے ہے، وہ سلاح میں اترے اور اس قوم کے قریب آئے ،جب انھیں مسلمانوں کی آمد کی اطلاع ملی تو وہ بھاگ گئے۔
مال غنیمت میں کافی اونٹ ہاتھ لگے نیز دو آدمی بھی قیدی بنائے گئے جو مدینہ میں بارگاہ نبوی میں مسلمان ہو گئے۔[1][2]
سریہ بشیر بن سعد انصاری
|
عمومی معلومات
|
---|
|
متحارب گروہ
|
مسلمان
|
|
نقصانات
|
---|
درستی - ترمیم |
- ↑ المواہب اللدنیہ جلد اول صفحہ 390فرید بکسٹال لاہور
- ↑ طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 341،،محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی