سریہ زید بن حارثہ (حسمی)
جمادی الاخری 6 ہجری کو سریہ زید بن حارثہ حسمی کے مقام پر بھیجا گیا جو وادی قریٰ کے آگے ہے اس کا سبب یہ ہوا کہ دحیہ بن خلیفہ کلبی قیصر (شاہ روم کے بادشاہ) کی طرف سے اس طرح آئے کہ اس نے انھیں خلعت اور صلہ بھی دیا تھا جب یہ حسمی کے مقام پر پہنچے تو قبیلہ جذام کے چند لوگوں کے ساتھ الہنید بن عارض نامی ایک شخص ملا اور ڈاکہ ڈال کرسب کچھ چھین لیا جب بنو الضبیب کے لوگوں کو پتہ چلا انھوں نے دحیہ بن کلبی کا سامان چھین لیا جب دحیہ کلبی مدینہ پہنچے تو سارا واقعہ سنایا تو رسول اللہ ﷺ نے زید بن حارثہ کو 500 صحابہ کے ساتھ روانہ کیا اس میں دحیہ کلبی کو بھی بھیجا یہ لوگ رات کو سفر کرتے دن کو چھپے رہتے ایک دن صبح کے وقت ان پر حملہ کیا بہت سے لوگ قتل ہوئے ہنید اور اس کا بیٹا بھی قتل ہوئے ایک ہزار بکریاں مال غنیمت میں ملیں ایک سو عورتیں اور بچے قیدی بنے ۔ قبیلہ جذام کا ایک شخصزید بن رفاعہ جذامی جو پہلے سے مسلمان ہو چکا تھا اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ بارگاہ رسالت میں آیااورایک خط پیش کیا جو رسول اللہ ﷺ نے اسے مسلمان ہوتے وقت دیا تھا آپ ﷺ نے علی المرتضی کو اسی وقت زید بن حارثہ کی طرف بھیجا ان کے قیدی اور مال واپس دے دیے گئے۔[1][2]
سریہ زید بن حارثہ | |
---|---|
عمومی معلومات | |
| |
متحارب گروہ | |
مسلمان | |
نقصانات | |
درستی - ترمیم |