شعبان 6ہجری میں سریہ عبد الرحمن بن عوف دومۃ الجندل روانہ کیا گیا۔ جب آپ روانہ کرنے لگے تو عبد الرحمن بن عوف کو بلایا سامنے بٹھا کر عمامہ خود باندھا اور ہدایات دیں کہ اللہ کے نام پر جہاد کرو جو اللہ کا انکار کرے اس سے لڑوو خیانت،عدہ خلافی نہ کرنا بچوں کو قتل نہ کرنا انھیں دومۃ الجندل بنو کلب کی طرف بھیجتے ہوئے فرمایااگر وہ تمھاری بات مان لیں تو اس کے سردار کی بیٹی سے نکاح کر لینا جب وہاں پہنچے تین دن قیام کیا اسلام کی دعوت دی اصبغ بن عمرو کلبی جو سردار تھے مسلمان ہوئے یہ پہلے مسیحی تھے اس کے علاوہ قبیلے کے بہت سے لوگ بھی مسلمان ہوئے اور کچھ لوگوں نے جزیہ دینا قبول کیا عبد الرحمن بن عوف نے اصبغ کی بیٹی تماضر سے نکاح کر کے مدینہ لائے جس سے ابوسلمہ پیدا ہوئے[1]

سریہ عبد الرحمن بن عوف
عمومی معلومات
متحارب گروہ
مسلمان
نقصانات
[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 316،،محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی
  2. المواہب اللدنیہ جلد اول صفحہ 341 فرید بکسٹال لاہور