سریہ عمرو بن عاص (سواع)
جب مکہ فتح ہو تو رسول اللہ نے عمرو بن العاص کو سواع کی طرف روانہ کیا جو ہذیل کا بت تھا تاکہ اسے توڑ ڈالیں۔ عمرو بن العاص بیان کرتے ہیں جب مین وہاں پہنچا تو ایک مجاور ملا اس نے پوچھا کس مقصد کے لیے آئے ہو میں نے بتایا کہ اس بت کو گرانے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے روانہ کیا ہے۔ وہ مجاور کہنے لگا تم اس پر قادر نہ ہو گے میں نے پوچھا کیوں تو وہ کہنے لگا یہ محفوظ ہے۔ میں نے کہا تو اب تک باطل پر ہی ہے کیا یہ بت دیکھتا سنتا ہے؟پھر آگے بڑھے اس بت کو توڑا اپنے ساتھیوں کا کہا کہ اس کے خزانے کی کوٹھڑی کو منہدمکر دیں جو خالی تھی جب اس مجاور کو کہا تو نے کیا دیکھا تو وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔[1]
سریہ عمرو بن عاص | |
---|---|
عمومی معلومات | |
| |
متحارب گروہ | |
مسلمان | |
نقصانات | |
درستی - ترمیم |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 361،،محمد بن سعد نفیس اکیڈمی کراچی