سریہ غالب بن عبد اللہ کلبی
سریہ غالب بن عبد اللہ اللیثی رمضان7 ہجری میں بھیجا گیا رسول اللہ نے غالب بن عبد اللہ کو بنی عوال اور بنی عبد بن ثعلبہ کی طرف بھیجا جو المیفعہ میں تھے یہ مقام مدینہ منورہ سے نجد کی طرف آٹھ برید (ایک برید 12میل کا ہوتا ہے) اس مین دوسو تیس230 افراد شامل تھے انھوں نے اہل میفعہ پر اچانک حملہ کر دیا جو سامنے آئے قتل ہو گئے مال غنیمت بھی ہاتھ آیا اس میں رسول اللہ ﷺکے غلام یسار بھی تھے اس غزوہ میں اسامہ بن زید نے نہیک بن مرواس کو قتل کر دیا تھا حالانکہ انھوں نے کلمہ پڑھا تھا۔[1][2] اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺنے حرقہ کی جانب بھیجا ہم نے صبح کو اس قوم پر حملہ کرکے انھیں شکست دے دی، میں اور ایک انصاری اس قوم کے ایک آدمی کے پیچھے لگ گئے جب ہم نے اسے گھیر لیا تو اس نے کہا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، اس انصاری نے تو ہاتھ روک لیا، مگر میں نے اس کے نیزہ مار کر اسے قتل کر دیا، جب ہم واپس آئے تو نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا : اسامہ! تم نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنے کے بعد بھی اسے قتل کر دیا، میں نے عرض کیا اس نے جان بچانے کے لیے کہا تھا، مگر آپ برابریہی فرماتے رہے، یہاں تک کہ میں نے تمنا کی کہ کاش آج سے پہلے میں اسلام نہ لایا ہوتا۔[3]
سریہ غالب بن عبد اللہ کلبی | |
---|---|
عمومی معلومات | |
| |
متحارب گروہ | |
مسلمان | |
نقصانات | |
درستی - ترمیم |