سریہ کعب بن عمیر غفاری ربیع الاخر 8 ہجری میں ذات اطلاح میں جو وادی القریٰ کے آگے ہے بھیجا گیا ۔
رسول اللہ ﷺ نے کعب بن عمیر غفاری کو 15 آدمی دیکر بھیجا جب وہ ذات اطلاح پہنچے جو شام کے علاقے میں ہے انھوں نے ایک بہت بڑی جماعت پائی انھیں اسلام کی دعوت دی جسے انھوں نے قبول نہ کیا بلکہ تیر اندازی کی۔
صحابہ نے بہت سخت مقابلہ کیا لیکن تعداد کی زیادتی کی وجہ سے سب شہادت حاصل کر گئے سوائے ایک زخمی کے جوشہداء میں پڑا تھا وہ لوگ انھیں بھی شہید سمجھ کر چھوڑ گئے۔ جب رات کو انھیں موقع ملا تو بڑی مشکل سے مدینہ پہنچ گئے رسول اللہﷺ کو اس پر بڑی تکلیف ہوئی آپ ﷺ نے اس طرف ایک اور مہم بھیجنے کا ارادہ فرمایا لیکن معلوم ہوا کہ وہ وہاں سے کہیں نکل گئے ہیں تو ارادہ ملتوی کر دیا۔[1]

سریہ کعب بن عمیر غفاری
عمومی معلومات
متحارب گروہ
مسلمان
نقصانات

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 347،،محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی