پروفیسر ڈاکٹر سعادت سعید (نگریزی: Saadat Saeed) اردو زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے معروف نقاد، شاعر اور محقق ہیں۔ آپ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور میں پروفیسر اور صدر شعبۂ اردو کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں اور ان دنوں بطور پروفیسر مذکورہ یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ علاوہ ازیں، آپ انقرہ یونیورسٹی، ترکی میں اردو و پاکستان اسٹڈیز چئیر سے بھی منسلک رہے۔

سعادت سعید
معلومات شخصیت
پیدائش 15 مارچ 1949ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

سعادت سعید 15 مارچ، 1949ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ڈاکٹر اللہ دتہ (الف د) نسیم بھی اردو زبان و ادب کے استاد تھے۔اللہ دتہ نسیم عمومی طور پر الف د نسیم کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج ساہیوال میں صدرشعبہ اردو کی حیثیت سے طویل عرصہ گزارا۔وہ ایک باکمال شاعر ,عمدہ نقاد اور اقبال شناس تھے۔ حال ہی میں معروف شاعر اورادیب ڈاکٹرمحمدافتخار شفیع نے ان کے فن اورشخصیت پر ایک کتاب تحریرکی ہے۔جسے اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد نے شائع کیاہے۔

تعلیم ترمیم

سعادت سعید نے ابتدائی تعلیم منٹگمری یعنی ساہیوال سے حاصل کی۔ 1967ء میں گورنمنٹ کالج، ساہیوال سے بی اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور آ گئے۔ 1969ء میں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کا امتحان پاس کیا اور بہترین کارگردگی پر انھیں طلائی تمغے اور بابائے اردو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ 1988ء میں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ہی اردو زبان و ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

تدریسی خدمات ترمیم

سعادت سعید نے اپنے تدریسی کیرئیر کا آغاز 1970ء میں بطور لیکچرار گورنمنٹ کالج راوی روڈ سے کیا۔ اسی سال وہ گورنمنٹ اسلامیہ کالج، لائلپور سے وابستہ ہوئے۔ تین برس بعد وہ اسلامیہ کالج، ریلوے روڈ، لاہور آ گئے، جہاں انھوں نے 1986ء تک خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں، وہ بطور اسسٹنٹ پروفیسر منتخب ہو کر گورنمنٹ کالج، لاہور چلے گئے۔ 1995ء میں ان کا بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر انتخاب ہوا اور چار برس بعد وہ اردو و پاکستان اسٹڈیز چیئر، انقرہ یونیورسٹی کے لیے منتخب ہو کر ترکی چلے گئے۔ وطن واپس آ کر وہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے بطور پروفیسر منسلک ہو گئے، جہاں انھوں نے صدر شعبۂ اردو کے طور پر بھی کام کیا۔ 2009ء سے تا حال وہ مذکورہ یونیورسٹی سے بطور سینئر وزٹنگ پروفیسر مذکورہ یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔

تخلیقات ترمیم

1) کجلی بن (نظموں کا مجموعہ)، سنگ میل ،لاہور، 1988ء

2) اقبال اور مجلہ ساہیوال، بزم اقبال، لاہور، 1989ء

3) تہذیب، جدیدیت اور ہم، اقبال۔ شریعتی فاؤنڈیشن، لاہور، 1991ء

4) مثنوی پس چہ باید کرد اے اقوام شرق، (اردو نثری ترجمہ)، اقبال۔ شریعتی فاؤنڈیشن، لاہور، 1992ء

5) ابن عربی اور مسئلہ وحدت الوجود (مرتبہ)، اقبال۔ شریعتی فاؤنڈیشن، لاہور، 1992ء

6) جہت نمائی، دستاویز مطبوعات ،لاہور، 1995ء

7) فن اور خالق،چند جدید نظم گو شعرا کے مطالعے، دستاویز مطبوعات ،لاہور، 1998ء

8) ادب اور نفی ادب ،ادبی نظریہ سازی، دستاویز مطبوعات ،لاہور، 1998ء

9) اقبال ایک ثقافتی تناظر، دستاویز مطبوعات ،لاہور، 1998ء

10) چاند وقت، ترکی شاعری از سرپل کلفل، (ترجمہ)، مکتبہ الفاروق، لاہور، 1998ء

11) فنون آشوب (طویل نظم)، مکتبہ ابلاغ، لاہور، 2002ء

12) بانسری چپ ہے (شعری مجموعہ)، دستاویز مطبوعات، لاہور، 2002ء

13) شناخت (شعری مجموعہ)، مکتبہ نسیم، لاہور، 2007ء[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 22 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جون 2016 

بیرونی روابط ترمیم

Http://www.saadatsaeed.ca

بط ترمیم