حضرت سعنہ ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت سعنہ ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

سعنہ نام پورا سلسلہ نسب یہ ہے، سعنہ بن عریض بن عادیا التیماوی (تیماء شام اور حجاز کے درمیان ایک مقام ہے [1] نسبا اور عقیدۃ یہودی تھے۔

اسلام

ترمیم

زمانہ قبولِ اسلام کی کوئی تصریح نہیں ملتی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے معاونین میں تھے اور ان سے خاص تعلق تھا۔

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے آپ کی گفتگو

ترمیم

ایک مرتبہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حج کے لیے تشریف لائے تومسجد میں حضرت سعنہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، آپ نے ان سے دریافت فرمایا کہ ارض تیماء کا کیا حال ہے؛ انھوں نے جواب دیا کہ وہ صحیح وسالم باقی ہے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے میرے ہاتھ فروخت کردو، آپ نے نہایت صفائی سے فرمایا کہ اگر مجھے ضرورت بھی ہوتی تومیں اسے فروخت نہ کرتا؛ پھرآپ سے اور حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ میں بہت سی باتیں ہوئیں، اثنائے گفتگو میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر بھی آگیا، حضرت سعنہ رضی اللہ عنہ نے حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں کچھ سخت الفاظ استعمال کیے، حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چھوڑو، بڈھا سٹھیا گیا ہے، حضرت سعنہ رضی اللہ عنہ نے فوراً کہا کہ اے معاویہ! تمھیں یاد نہیں کہ ایک روز ہم سب لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آگئے، آپ نے ان کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا: قَاتَلَ اللَّهُ مَنْ یُقَاتَلک۔ ترجمہ: اللہ تعالیٰ اسے ہلاک کرے جوتجھ سے لڑے۔ [2]۔

وفات

ترمیم

حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے آخری عہد خلافت میں آپ نے وفات پائی لیکن یہ نہ معلوم ہو سکا کہ وفات کہاں ہوئی۔

حلیہ

ترمیم

بڑھاپے کے آثار کے باوجود اپنے ہم عمروں میں نہایت ہی خوش صورت خوش وضع وخوش لباس تھے، اصابہ میں ہے: كان أحسن الشيوخ سمتاً وأنظفهم ثوباً۔ [3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اصابہ:2/42))
  2. (حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ میرا خیال تھا کہ یہ محضر مین ہیں؛ مگرمیں نے ابن ابی طے کے ہاتھ کا لکھا ہوا رجال سبعہ امامیہ کا نسخہ پایا، جس میں تحریر تھا کہ یہ صحابی ہیں:2/42)
  3. (الإصابة في معرفة الصحابة:1/439، شاملہ، موقع الوراق۔ دوسرا نسخہ:2/113)