سلطانہ ڈاکو یا سلطانا ڈاکو ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکو تھے۔ اسے 7 جولائی 1924 کو پھانسی کی سزا ہوئی۔سلطانا ڈاکو کے عقیدے کے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کچھ لوگوں کے نزدیک وہ مسلمان تھا جبکہ چند مؤرخین نے اسے ہندو عقیدے کا پیرو کار بتایا ہے کیوں کہ وہ بھاتو قوم سے تعلق رکھتا تھا جو عقیدے کے لحاظ سے ہندو تھی[1]۔ سلطانہ بجنور اور نجیب آباد میں ڈاکے ڈالتا تھا ، رابن ھڈ کی طرح مشہور تھا کہ ساھوکاروں اور سیٹھوں کو لوٹ کر اپنی لوٹ میں سے بڑا حصہ اسی علاقے کے غریبوں کو بانٹ دیتا تھا۔۔جب مقامی پولیس افسران اس کو پکڑنے میں ناکام ھوے تو برطانیہ سے ایک پولیس افسر ینگ کو بلوایا گیا۔۔ جو کافی تگ و دو کے بعد سلطانہ کے ایک معتمد منشی رزاق کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ھوے اور اسی کی مخبری پر سلطانہ پکڑا گیا۔ینگ اور سلطانہ میں اس کی گرفتاری کے زمانے میں پکی دوستی ھو گئی، حتیٰ کہ ینگ نے اس کی رحم کی درخواست بھی خود لکھی اور بہت کوشش کی کہ اس کی سزا ختم یا کم ھو جاے لیکن یہ ممکن نا ھو سکا۔جب سلطانہ کی پھانسی کو کچھ دن رھ گئے تو سلطانہ نے اپنے دوست ینگ سے کہا کہ اس کی موت کے بعد اس کے سات سالہ بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلاے گا۔ینگ نے اپنا وعدہ پورا کیا، سلطانہ کی پھانسی کے بعد اس کے سات سالہ بیٹے کو لندن بھجوا دیا ، جہان اسنے اعلیٰ تعلیم حاصل کی، واپس آکر وہ لڑکا پولیس سروس کے امتحان میں بیٹھا، کامیاب ھوا اور انڈیا میں پولس افسربنا، آئی جی کے عہدے سے ریٹائیر ہوا۔


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم