آپ کے سلسلہ طریقت قادریہ کی تفصیل حسب ذیل ہے: حضرت سلطان عبد الحکیمؒ ، حضرت جمال اﷲ حیاتؒ ، حضرت سید عبد الرزاق گیلانیؒ ، حضرت سیدنا غوث الا عظم عبد القادر جیلانی ؒ، حضرت ابو سعید مبارک مخذومیؒ، حضرت ابو الحسن ہکاریؒ، حضرت ابو الفراج طرطوسیؒ، حضرت خواجہ عبد الواحدؒ تمیمیؒ، حضرت شیخ ابو بکر شبلیؒ، حضرت خواجہ جنید بغدادیؒ، حضرت خواجہ سرسقطیؒ، حضرت خواجہ معروف کرجیؒ، حضرت شیخ دائود طائیؒ، حضرت خواجہ حبیب ؒ ، حضرت خواجہ حسن بصریؒ، حضرت امام حسن مجتبیٰؒ، حضرت سیدنا مولا علی ابن ابی طالب ؒاوروجہ تخلیق کائنات آقائے نامدار سیدنا حضرت محمد مصطفٰی احمد مجتبٰیﷺ۔ آپ کی تعلیمات ہمیں شریعت کا پابند بناتی ہیں آپ اوامر نواہی کا حکم دینے والے قائم الیل اور صائم النہار صوفی بزرگ تھے حصول رزق و حلال کوعین عبادت قرار دیتے آپ کا فرمان ہے کہ فلاح و فوز کا دارومدار اللہ اور اس کے رسولﷺ کے بتائے ہوئے احکامات کی بجا آوری اور تقوٰی اختیار کرنے میں ہے آپ معاملات میں جبر کے قائل نہ تھے زہدو تقویٰ کی بناذکر و فکر کو قرار دیتے آپ اپنے پیروکاروں کو صوم و صلوۃ کی حد درجہ پابندی کا درس دیتے مہمان کی تکریم اور مہمان نوازی آپ کا طرہ امتیاز تھا۔ آپ کا فرمان ہے کی میرے آستانے سے کوئی بھی بھوکا نہ جائے آپ کا دسترخوان بہت وسیع تھاجو کہ ماضی کی طرح آج بھی اسی طرح کشادہ ہے کہ اسلاف کے دستر خوان کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ آپ جھوٹ کو سخت نا پسند کرتے راست گوئی ، صدق و صفا،ایمانداری سماجی عدل و انصاف اور شریعت کی پابندی آپ کی شخصیت کا خاصہ تھا آپ کا زہد و تقویٰ ضرب المثل کی حد تک معروف تھا،شب زندہ دارولی تھے۔ زیادہ وقت مسجد میں گزارتے ا ور بقیہ وقت مخلوق خدا کی خدمت میں صرف کرتے۔ آپ کے والد محترم حضرت غلام علیؒ پارچہ شوئی اور رنگریزی کے پیشے سے منسلک تھے آپ نے بھی اس پیشے کو زندگی کی زلفیں سنوارنے کے لیے اختیار کیامگر درحقیقت آپ قلوب کو توحید اور عشق رسول ﷺکے نہایت خوبصورت اور دائمی رنگوں میں رنگتے تھے۔ آپ کے روزانہ معمولات و مشاغل میںذکر و ازکارکو ایک خاص اہمیت حاصل تھی آپ کے درودو وظائف میں ذکر جلی مخفی، دردو مستفات اور دعائے سہفی بھی شامل تھیں سورۃالمزمل آپ کا خاص الخاص وظیفہ تھا۔ آپ اپنے عمر کے نامور دیندارگھرانے کی صالحہ اور پاکباز خاتون بی بی فاطمہؒ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے جن کے بطن سے حضرت عبد الخالقؒ اور گیارہ صاحبزادیاں تولد ہوئیں۔ جن میں بی بی عائشہ ؒ کو زہد و تقوٰی میں ایک خاص مقام حاصل تھا رابعہ عصر حضرت بی بی مائی صفورہ ؒ نوناری نے انہی سے اکتساب فیض کیاانہی کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے حضرت بی بی مائی صفورہ ؒ نوناری کو نیک اور صالح فرزند حضرت صالح محمد صفوریؒ اور ممتاز عالمہ و فاضلہ صاجزادی حضرت صالحہ ؒسے سرفراز فرمایا۔ آپ نے دیگر فیض یافتگان کی طرح حضرت بابا بلھے شاہؒ کو بھی ذکر اسم ذات کی تلقین فرمائی۔اقلیم ولایت کے تاجدار حضرت سلطان عبد الحکیم ؒ کو 1145ھ کو رحمت حق پرست میں پیوست ہوئے آپ نے اپنے وصال سے قبل وصیت فرمائی کہ میری روح قفس عنصری سے پرواز کرنے کے بعد ادھر حضرت سید فاضل شاہؒ (دندی سرگانہ) جو حضرت مخدوم سید جلال الدین مخدوم جہانیاںؒ جہاں گشت کی اولاد امجاد میں سے ہیں تشریف لائیں گے وہ کچھ عرصہ یہاں رہیں گے تو ان کو تخلیہ چاہیے ہو گا تم لوگ یہاں سے ہٹ جاناپھر وہی میرا جنازہ پڑھائیں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ آپ کو آپ کے نام سے قائم ہونے والا قصبہ عبد الحکیم کے وسط میں سپرد خاک کیا گیاآپ کا مزار پرانوا رآج بھی مرکز تجلیات اور مرجع خلائق ہے آپ کے والدین کے مزارات پیر کروڑی کے مقام پر واقع ہیں۔ آپ کے خلفاء حضرت عبد الخالقؒ اور حضرت عبد الوہاب ؒکے مزارات احاطہ دربار عالیہ میں ہی موجود ہیں آپ کی صاجزادی حضرت عائشہ بھی احاطہ آستانہ عالیہ میں مدفون ہیں۔ آپ کا عرس مبارک ہر سال 21, 22, 23 جون بمطابق 7,8,9 ہاڑبکرمی کو باقاعدگی سے نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے جس میں ذکر واذکار کی محافل کے ساتھ علما کرام دعوت دین حق سے لوگوں کے قلوب کو منور فرماتے ہیں اس کے علاوہ اس میں علاقائی ثقافت کا رنگ بھی دیکھنے کو ملتا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں زائرین دہلی تک سے آکر فیوض و برکات حاصل کرتے ہیں۔