سلمیٰ صنم کا اصلی نام سیدہ سلمی ٰبانو [1]ہے، کرناٹک کے ضلع منگلور کے ساحلی علاقے پنمبور میں 4 اگست کو پیدا ہوئیں۔والد کا نام  سید اکبر اور والدہ کا نام حلیمہ بی ہے۔ 1990 میں پہلا افسانہ "روشنی" کے نام سے بنگلور کے روزنامہ "سالار" کے ادبی ایڈیشن میں شائع ہوا۔مگر باقاعدگی سے 2004 سے انھوں نے لکھنا شروع کیا اور ان کے افسانے[2] [3]برصغیر کے مقتدر رسالوں میں شائع ہوتے رہے۔اس کے علاوہ لندن، شکاگو  نیویارک، اسپین اور نیپال سے نکلنے والے رسالوں میں ان کی تخلیقات شائع ہو چکی ہیں۔انگریزی، پنجابی اور ہندی میں افسانوں کا ترجمہ ہو چکا ہے ۔

تصانیف

ترمیم

1۔طور پر گیا ہواشخص [4]2007(کرناٹک اردو اکادمی)

2۔پت جھڑ کے لوگ  2012(کرناٹک اردو اکادمی)

3۔پانچویں سمت  2016 (عرشیہ پبلی کیشنز دہلی)

4۔قطار میں کھڑے چہرے[5] اور دیگر کہانیاں  2018(عرشیہ پبلی کیشنر دہلی)

5۔قطار میں کھڑے چہرے[6](پاکستانی ایڈیشن) 2019   دستاویز مطبوعات لاہور

حوالہ جات

ترمیم
  1. "سیدہ سلمیٰ صنم"۔ Raz TV 
  2. "سلمیٰ صنم کی افسانہ نگاری – ڈاکٹر عائشہ فرحین" 
  3. "غالب عرفان کا تخلیقی شعور اور پانچویں سمت" 
  4. "ریختہ" 
  5. "سلمیٰ صنم کے افسانے - تبصرۂ کتاب از شاہ عمران حسن" 
  6. "قطار میں کھڑے چہرے از محمد علی پاشا"