سندھی ادب ایک مختصر تاریخ(کتاب)
سندھی ادب ایک مختصر تاریخ عطیہ داؤد کی تصنیف ہے جس میں قدیم دور سے قیام پاکستان تک اور اس کے بعد اکیسویں صدی تک کے سندھی ادب کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کو مختلف ادوار کے حوالے سے ابواب میں تقسیم کیا گیا۔ [1]
کتاب کی ترتیب اور ادوار کی تقسیم
ترمیمسومرا، سما، ارغوان، ترخان، مغل، برطانوی ادوار میں تخلیق شدہ ادب اس کتاب میں زیر بحث لایا گیا ہے۔ تقسیم ہند اور اس کے بعد 1947 سے 1954 تک سیاسی، معاشی، نفسیاتی حالات محرومی اور تقسیم کے دکھ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ایوب خان کے دور میں سندھی ادب سنگت کی سرگرمیوں کا مختصر جائزہ لیا گیا۔ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد بڑھتے ہوئے لسانی فسادات اور اس پر لکھے گئے ادب، شاہ کار ادب اور وقتی ادب دونوں کی مثالیں دی ہیں۔ ضیا الحق کے دور میں لکھے گئے ادب کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔
کتاب کے ابواب
ترمیمکتاب کو 9 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 1۔ سندھی ادب کا تاریخی پس منظر 2۔ سندھ پر برطانوی راج 3۔ سندھی نثر کی ابتدا 4۔ قیام پاکستان اور سندھی ادب 5۔ قیام پاکستان کے بعد سندھی ادب 6۔ 1970 کی دہائی 7۔ ضیاء الحق کا دور 8۔ سندھی ادب میں نسائی موضوع 9۔ سندھی ادب کا زوال
مصنفہ عطیہ داؤد
ترمیمکتاب کی مصنفہ عطیہ داؤد کا تعلق سندھ کے گاؤں سے ہے جہاں وہ 1958 میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی جامشورو سے سندھی ادب میں ایم اے کیا۔ مختلف جرائد و رسائل میں لکھنے کے ساتھ ساتھ ڈرامہ نگاری بھی کرتی ہیں۔ سندھی، اردو، ہندی زبانوں میں ان کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں سے کچھ طبع زاد اور کچھ ترجمہ شدہ ہیں۔ ممبئی میں ان کی سندھی شاعری کا ترجمہ ایک تھکا ہوا سچ کے نام سے ہوا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عطیہ داؤد (8 جون، 2024)۔ "سندھی ادب: ایک مختصر تاریخ"۔ نیشنل لائبریری پاکستان