سورہ القارعہ

قرآن مجید کی 101 ویں سورت

پہلے ہی لفظ القارعۃ کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔ یہ صرف نام ہی نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون کا عنوان بھی ہے کیونکہ اس میں سارا ذکر قیامت ہی کا ہے۔ زمانۂ نزول اس کے مکی ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بھی مکۂ معظمہ کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے۔

القارعہ
اعداد و شمار
عددِ سورت101
عددِ پارہ30
تعداد آیات11
گذشتہالعادیات
آئندہالتکاثر
القارعۃ

موضوع اور مضمون

اس کا موضوع ہے قیامت اور آخرت۔ سب سے پہلے لوگوں کو یہ کہہ کر چونکایا گیا ہے کہ عظیم حادثہ! کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟ تم کیا جانو کہ وہ عظیم حادثہ کیا ہے؟ اس طرح سامعین کوکسی ہولناک واقعہ کے پیش آنے کی خبر سننے کے لیے تیار کرنے کے بعد دو فقروں میں ان کے سامنے قیامت کا نقشہ پیش کر دیا گیا ہے کہ اس روز لوگ گھبراہٹ کے عالم میں اس طرح ہر طرف بھاگے بھاگے پھریں گے جیسے روشنی پر آنے والے پروانے بکھرے ہوئے ہوتے ہیں اور پہاڑوں کا حال یہ ہوگا کہ وہ اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں گے، ان کی بندش ختم ہو جائے گی اور وہ دھنکے ہوئے اون کی طرح ہو کر رہ جائیں گے۔ پھر بتایا گیا ہے کہ آخرت میں جب لوگوں کا حساب کرنے کے لیے اللہ تعالٰی کی عدالت قائم ہوگی تو اس میں فیصلہ اس بنیاد پر ہوگا کہ کس شخص کے نیک اعمال برے اعمال سے زیادہ وزنی ہیں اور کس کے نیک اعمال کا وزن اس کے برے اعمال کی بہ نسبت ہلکا ہے۔ پہلی قسم کے لوگوں کو وہ عیش نصیب ہوگا جس سے وہ خوش ہو جائیں گے اور دوسری قسم کے لوگوں کو اس گہری کھائی میں پھینک دیا جائے گا جو آگ سے بھری ہوئی ہوگی۔

حوالہ جات