اسے سورہ انشراح اور سورہ الم نشرح بھی کہتے ہیں۔ یہ ایک مکی سورۃ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سورہ، سورہ ضحٰٰٰٰٰی کے فورا بعد نازل ہوئی۔[1] اس سورہ میں آں حضرت ﷺ کے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔[2] اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے آں حضرت ﷺ سے کہا کہ کیا ہم نے تمھارا سینہ تمھارے لیے نہیں کھولا؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کے اخلاق وسیع کر دیے گئے۔[2] وہ بوجھ جس سے آپ ﷺ کا کمر ٹوٹ رہا تھا،وہ اٹھا لیا۔ اور آپ ﷺ کا ذکر بلند کیا۔ آپ ﷺکو یہ تعلیم دی گئی کہ فراغت کے بعد ذکر اللہ اور محنت و مشقت کرنا۔[3] اس سورۃ میں آنحضرت ﷺ کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ آپ ﷺ کا سینہ چاک دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ ایک مرتبہ آپ کی بچپن میں ہوئی جب آپ ﷺ اپنی زندگی کے چار مراحل طے کر چکے تھے۔ اور ایک اور مرتبہ جب آپ ﷺ معراج کے لیے جا رہے تھے۔ ان دونوں مواقع پر جبریل امین علیہ السلام نے آپ ﷺ کا سینہ چاکا۔ (صحیحین)[4] سورۃ الضحیٰ سے لے کر آخر قرآن تک آپ ﷺ ہی کا بیان ہے۔[2] کہا جاتا ہے کہ جو اس سورۃ کو کسی کانچ یا چینی کی برتن میں لکھے، پھر اسے گلاب کے پانی سے دھو کر پیئے تو اس سے رنج، غم وغیرہ زائل ہو جائے گی۔ اور بھی فضائل اس کے منقول ہیں۔https://archive.org/stream/JamalainSharahJalalain-6Volumes-ByShaykhMuhammadJamalSaifi/JamalainSharahJalalain-Volume6-ByShaykhMuhammadJamalSaifiBulanshehri#page/n641/mode/2up

حوالہ جات ترمیم