سوسن چمن:

یہ کتاب جنوبی پشتونخوا کے عظیم فرزند حضرت مولانا عبد السلام عشیزی(اچکزی) کی وہ تصنیف ہے جو نہ صرف بیسویں صدی کے افغانستان اور جنوبی پشتونخوا بلکہ ھندوستان کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے ایک اہم دستاویز مانی جاتی ہے۔ اس کتاب کی اشاعت پر انگریزوں نے پابندی عاید کر دی تھی اور اس کی اصل کاپی ضبط کر کے حوالہ آگ کر دی گئی تھی مگر بابا عشیزی نے کمال دانائی کا مظاھرہ کرتے ہوئے اس کی ایک کاپی پہلے سے محفوظ کر رکھی تھی جو تقسیم ہند کے بعد اشاعت کے لیے پیش ہوئی. اس کتاب کی اشاعت کے اخراجات مرحوم حاجی جیلانی خان اچکزی نے ادا کی تھی. مزکورہ کتاب کے صفحہ 109 سے ایک شعر پیش خدمت ہے۔ که د کانګریس په ترجمه پوھېدو څوک د وطن په آزادۍ نه دی ہندو څوک مفہوم: اگر کسی کو کانگریس(انڈین نیشنل کانگریس) کے ترجمے کا ادراک ہوتا تو اس کے ھمنواوں کو قطعا ہندو نہ کہتا جو وطن کی آزادی کے لیے بر سر پیکار ہیں"