سوویت بحریہ ((روسی: Военно-морской флот СССР)‏) سوویت یونین کی بحری شاخ تھی، جس کی تاریخ 1918ء میں اکتوبر انقلاب کے بعد شروع ہوتی ہے۔ اس بحریہ نے سوویت دور میں مختلف جنگوں میں حصہ لیا اور عالمی سطح پر اپنی طاقت کو بڑھایا۔

سوویت بحریہ
Военно-морской флот СССР
فائل:Emblem of the Soviet Navy.svg
سوویت بحریہ کا نشان
فعال1918ء – 1991ء
ملک سوویت یونین
قسمبحریہ
کرداربحری جنگ
حصہسوویت مسلح افواج
فوجی چھاؤنی /ایچ کیوماسکو
رنگنیلا، سرخ، سونا
سازوسامان600+ جنگی جہاز، 200+ آبدوزیں
سبکدوشی1991ء
طغرا
سوویت بحریہ کا پرچمborder

تاریخ

ترمیم

سوویت بحریہ کا آغاز 1918ء میں اکتوبر انقلاب کے بعد ہوا۔ سوویت یونین کی تشکیل کے بعد، سوویت حکومت نے بحریہ کی ترقی اور جدیدیت پر زور دیا۔ اس دور میں بحریہ نے مختلف جنگوں میں حصہ لیا اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا۔

1920 کی دہائی

ترمیم

سوویت بحریہ کی ابتدائی ترقی 1920 کی دہائی میں ہوئی۔ اس دور میں سوویت بحریہ نے نئی جہاز سازی کی صنعت کو فروغ دیا اور جدید ترین جہاز بنانے کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کیں۔[1]

دوسری عالمی جنگ

ترمیم

دوسری عالمی جنگ میں سوویت بحریہ نے جرمن بحریہ کے خلاف اہم کردار ادا کیا۔ اس جنگ میں سوویت بحریہ نے آرکٹک قافلوں کی حفاظت کی، جرمن آبدوزوں کا مقابلہ کیا، اور مختلف بحری آپریشنز میں حصہ لیا۔[2]

سرد جنگ

ترمیم

سرد جنگ کے دوران، سوویت بحریہ نے بڑی حد تک ترقی کی۔ اس دور میں سوویت بحریہ نے جدید ترین آبدوزیں اور جنگی جہاز بنائے اور امریکہ کے ساتھ بحری مقابلے میں شامل رہی۔ سوویت بحریہ نے مختلف عالمی تنازعات میں حصہ لیا اور اپنی طاقت کو مزید بڑھایا۔

تکنیکی ترقیات

ترمیم

سرد جنگ کے دوران سوویت بحریہ نے مختلف تکنیکی ترقیات کیں، جن میں جوہری آبدوزیں، جدید میزائل سسٹم، اور نئی جنگی جہاز شامل ہیں۔[3]

نیول اکیڈمیاں اور تربیت

ترمیم

اس دور میں سوویت بحریہ نے نیول اکیڈمیاں قائم کیں اور ماہرین کی تربیت کے لئے نئے پروگرام شروع کیے۔ یہ اکیڈمیاں سوویت بحریہ کو جدید تربیت اور تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے لئے اہم تھیں۔[4]

1980 کی دہائی

ترمیم

1980 کی دہائی میں سوویت بحریہ نے مختلف عالمی مشقوں میں حصہ لیا اور اپنی طاقت کو مزید بڑھایا۔ اس دور میں سوویت بحریہ نے جدید ترین جہازوں کی تعمیر کی اور مختلف بحری آپریشنز میں حصہ لیا۔

تنظیم اور ساخت

ترمیم

سوویت بحریہ کی تنظیم میں مختلف بیڑے اور یونٹس شامل تھے، جن میں شمالی بیڑا، بحر اوقیانوس بیڑا، بحر الکاہل بیڑا، اور بحیرہ بالٹک بیڑا شامل ہیں۔[5]

صلاحیتیں

ترمیم

سوویت بحریہ کی صلاحیتیں مختلف تھیں، جن میں جوہری آبدوزیں، بیڑے کی تشکیل، جہاز سازی، اور فضائی کاروائیاں شامل ہیں۔ سرد جنگ کے دوران سوویت بحریہ نے جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنایا، جس میں جوہری طاقت سے چلنے والے جہاز اور میزائل شامل ہیں۔

جنگی جہاز

ترمیم

سوویت بحریہ کے جنگی جہازوں میں مختلف قسم کے ڈسٹرائر، فریگیٹ، اور کرزر شامل تھے۔ ان میں سے کچھ جہاز جوہری طاقت سے چلتے تھے اور جدید میزائل سسٹمز سے لیس تھے۔[6]

آبدوزیں

ترمیم

سوویت بحریہ کی آبدوزیں دنیا کی جدید ترین اور سب سے طاقتور آبدوزوں میں شمار ہوتی تھیں۔ ان میں بیلسٹک میزائل آبدوزیں، حملہ آبدوزیں، اور خصوصی مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی آبدوزیں شامل تھیں۔[7]

نمایاں کاروائیاں

ترمیم

سوویت بحریہ نے مختلف جنگوں اور کاروائیوں میں حصہ لیا، جن میں دوسری عالمی جنگ، سرد جنگ کے دوران مختلف عالمی تنازعات، اور 1980 کی دہائی میں مختلف علاقائی تنازعات شامل ہیں۔[8] [9]

مستقبل کی منصوبہ بندی

ترمیم

سوویت یونین کے تحلیل ہونے کے بعد، سوویت بحریہ کی جگہ روسی بحریہ نے لے لی۔ سوویت دور کی کامیابیاں اور ترقیات روسی بحریہ کی جدیدیت کی بنیاد بنیں اور اس نے عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا۔[10]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-soviet.htm[مردہ ربط]
  2. https://www.history.com/topics/world-war-ii/soviet-navy
  3. https://www.britannica.com/topic/Soviet-Navy
  4. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-education.htm[مردہ ربط]
  5. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-organization.htm[مردہ ربط]
  6. https://www.naval-technology.com/projects/soviet-destroyer/[مردہ ربط]
  7. https://www.naval-technology.com/projects/soviet-submarine/[مردہ ربط]
  8. https://www.britannica.com/event/World-War-II
  9. https://www.history.com/topics/cold-war/cold-war-history
  10. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-future.htm[مردہ ربط]