سٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے
سٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے (انگریزی: Stop Islamisation of Norway) ایک انتہا پسند،نسل پرست نارویجئین تنظیم ہے۔نومبر 2019ء میں اس تنظیم نے اوسلو میں ایک ریلی منعقد کی۔ریلی کے آخر میں ایک چوک کے اندر اس تنظیم کے لیڈر ارکے تیمر نے مقدس کتاب کو ڈسٹ بن میں ڈالا اور ایک اور شرپسند نے مقدس کتاب کو آگ لگادی۔ اسی دوران پہلے ایک نوجوان نے آگ لگانے والے پر حملہ کیا اور اس کے بعد پولیس نے مداخلت کی۔ اس دوران تین چار مزید افراد نے ایس ائی اے این کے ارکان پر حملہ کیا۔ پولیس نے سب کو گرفتار کر لیا۔ اس واقعے کی ایک صحافی خاتون جس کا اپنا تعلق ایس آئی اے این سے ہے، نے ویڈیو بنائی۔ اس پر بھی حملہ کیا گیا اور کیمرا چھیننے کی کوشش کی گئی۔ ایس آئی اے این کا فیس بک پر جو پیج ہے اس پر 13 ہزار لائک ہیں۔ جبکہ اس کے ارکان کی تعداد تین ہزار ہے۔ لیکن اپنے مظاہروں میں یہ آج تک پانچ سو ارکان بھی اکٹھے نہیں کرپائی ہے۔ ایس آئی اے این ناروے میں پہلے اے سی اے پی سی کے نام سے تشکیل پائی تھی جس کا مقصد اوسلو کے اندر ایک اسلامی ثقافتی مرکز میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اذان کی ادائیگی پر پابندی عائد کروانا تھا۔(99ء) اور پھر اس نے اپنا نام 'فورم اگینسٹ اسلامائزیشن' رکھ لیا۔ 2008ء میں جب پورے یورپ میں 'سٹاپ اسلامائزیشن' کے نام سے گروپ بنے تو اس نے اپنا نام بدل کر 'سٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے' رکھ لیا اور اب یہ اسی نام سے کام کررہی ہے۔ ناروے کی لبرل، سوشلسٹ سیکولر سیاسی جماعتیں ایس آئی اے این کے خلاف ہیں اور سوشلسٹ ، کمیونسٹ، سوشل ڈیموکریٹس ، کرسچن ، مسلم ، یہودی اور دیگر مذاہب کی ماننے والی تنظیمیں اور مراکز سے وابستہ لوگوں نے ایس آئی اے این کے انتہائی محدود تعداد میں لوگوں کی شرکت والے مظاہروں کے مقابلے میں بہت بڑے بڑے مظاہرے کیے ہیں اور ایک بڑا فرنٹ بھی موجود ہے جو نسل پرستی اور نازی ازم کے خلاف مصروف جدوجہد ہے۔ ناروے کی پارلیمنٹ میں بھی بہت بھاری اکثریت سے اذان پر پابندی یا مسلمانوں کو ان کے شعائر مذہبی سے روکنے کے لیے پیش کیے جانے والے ترمیمی بلوں کو بھی ناکام کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
سٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے | |
---|---|
(ناروی بوکمول میں: Stopp islamiseringen av Norge) | |
مخفف | SIAN |
ملک | ناروے |
صدر دفتر | کریستیانسان |
تاریخ تاسیس | 2008 (2000) |
سیاسی نظریات | اسلاموفوبیا |
سیاسی وابستگی | انتہائی دائیں بازو کی سیاست [1] |
Arne Tumyr | |
باضابطہ ویب سائٹ | www |
درستی - ترمیم |
ناروے میں دائیں بازو کی جانب سے نسل پرستانہ، تارکین وطن کی ناروے میں آمد کو روکنے اور ایشیا و افریقہ سے لیبر فورس کی آمد پر پابندیاں لگانے جیسے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں اور گذشتہ 20 سالوں میں نسل پرستانہ اور فسطائی خیالات کے حامیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن ناروے کا سنٹر رائٹ بہرحال ایس آئی اے این کے اقدامات کی حمایت نہیں کرتا۔ لیکن دائیں بازو کے حامی ووٹرز میں نسل پرستانہ جذبات میں اضافہ ہورہا ہے اور لیفٹ کو کافی دباؤ کا سامنا ہے۔
ایس آئی اے این کی ریلی میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کو جلانے یا ڈسٹ بن میں پھینکنے جیسے عمل کی ناروے کا جمہور مذمت کررہا ہے لیکن ناروے کے نسل پرستانہ اور نازی ازم و اسلاموفوبیا کے خلاف بنے الائنس ایس او ایس سمیت ناروے کی سنٹر لیفٹ اور سوشلسٹ پارٹیوں نے چند مسلم نوجوانوں کے ریلی کے شرکا پر جوابی تشدد اور حملے پر بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ناروے میں اکثریتی رائے یہ ہے کہ حکومت کو ایس آئی اے این کو اشتعال انگیز حرکات سے روکنے کی ضرورت تو ہے ساتھ ساتھ جوابی تشدد میں ملوث لوگوں کو بھی سزا دی جانی چاہئیے۔ جب یہ جوابی حملہ ہوا تو اس وقت ایس آئی اے این کی ریلی کے خلاف کئی نسل پرست مخالف گروپوں کے ارکان کی بڑی تعداد ایس آئی اے این کے خلاف مظاہرہ کررہی تھی اور نعرے لگارہی تھی۔ ایس آئی اے این کے خلاف ریلی کے مقام پر جوابی ریلی میں بڑے پیمانے پر سوشلسٹ، کمیونسٹ، سوشل ڈیموکریٹس ،مسیحی، یہودی بھی مسلمان گروپوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے موجود تھے۔