سہیل عباس خان بلوچ
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
پروفیسر ڈاکٹرسہیل عباس خان بلوچ اردو کے نامور ادیب،شاعر محقق اور نقاد کا تعلق فیصل آباد سے ہے۔آپ 6 ستمبر 1966ء کو فیصل آباد میں پیداہوئے۔آپ کے آبا و اجداد کا تعلق جھنگ سے ہے۔ان کا آبائی گاؤں دھبہ بلوچاں ،جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری سے چار کلومیٹر کی مسافت پر دریائے جہلم کے مغربی کنارے پر ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر سہیل عباس خان کے نانا محمد حیات خان بیدار شاعر تھے۔ حیات خان بیدار کی شہرہ آفاق تصنیف "تاریخ اقوام بلوچاں احسن البیان" کے نام سے 1933ء میں شائع ہوئی۔
پروفیسر ڈاکٹر سہیل عباس خان نے ابتدائی تعلیم سیکرڈ ہارٹ اسکول جھنگ اور بعد ازاں لاسال ہائی اسکول فیصل آباد سے حاصل کی۔گریجوایشن گورنمنٹ کالج دھوبی گھاٹ اور ایم۔اے اردو اورینٹل کالج لاہور سے کیا۔ایم۔اے فارسی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور پی ایچ ڈی پنجاب یونیورسٹی سے کی۔
آپ نے "اردو شاعری میں اصلاح سخن کی روایت" کے عنوان پر مقالہ لکھ کرپی ایچ-ڈی کی ڈگر ی حاصل کی۔آپ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام اباد اور اوساکا یونی ورسٹی جاپان سے بھی منسلک رہے۔اس کے علاوہ آپ یونی ورسٹی آف ٹوکیو سے بھی منسلک رہے۔آپ کے تین شعری مجموعے فصل ہجراں،دست حنائی اور غزل در غزل کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ آپ نے میر امن کی معروف داستان باغ و بہار کالسانیاتی تجزیہ بھی لکھا جو :باغ و بہار(لسانی تجزیہ) کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ آپ کی دیگر کتابوں میں جامعاتی تحقیق،باغ وبہار کا لسانی تجزیہ مع فرہنگ ،بنیادی اردو قواعد اور تفہیمی تنقید ،شروح غالب : کتابیات،شبلی نعمانی: کتابیات،قاضی عبدالودوود: کتابیات جیسے کئی تحقیقی کام مقتدرہ قومی زبان سے شائع ہوئے