سیاہ دمب سراب میں جو کھدائیاں ہوئی ہیں ان سے اس جگہ کی قدیم آبادیوں کا زمانہ بھی وہی ہے جو انجیرہ کا ہے اور ان کی سماجی و مادی ترقی کا معیار بھی انجیرہ کے برابر ہے۔ اس طرح سے شروع میں ٹوکری کے بنے ہوئے برتن ملے اور بعد میں ان میں تبدیلی ہے۔ اس طرح سے تعمیرات میں ارتقائ ہے۔ سماجی طور پر نیم خانہ بدوش سے ترقی کرکے آباد بستی میں ڈھلتا ہوا سماج ہے۔ جو زراعت پیشہ بن گئے اور وہ لوگ بھیڑ، بکری، گائے بیل کو پالتے تھے۔ اس بستی کی تین سطحیں ملی ہیں ۔

البتہ ایک چیز انجیرہ سے منفرد ملی ہے۔ سیاہ دمب کے دوسرے زمانے میں ایک وسیع و عریض چبوترا ظاہر ہوا ہے۔ جس خندق میں سے یہ چبوترا ظاہر ہوا ہے۔ وہ اتنی لمبی چوڑی نہیں تھی کہ اس پورے چبوترے کو ظاہر کر دے۔ بہرحال یہ خندق بارہ فٹ لمبی اور چھ فٹ چوڑی تھی اور یہ مکمل چبوترے سے معمور تھی۔ لہذا اس چبوترے کی لمبائی اور چورائی اس سے کہیں زیادہ تھی اور اصل سائز نامعلوم ہے۔ چبوترے کی بنیاد میں ٹورے ہوئے پتھروں کے ڑوڑے بھرے ہوئے اور ان کے اوپر اصل چبوترا کچی اینٹوں کا بنا ہوا ہے۔ ان اینٹوں کے سائز 1/2 13 انچ * 6 * 3 انچ ہیں۔ جب کہ بعض انٹیں 9 * 9 * 3 انچ ہے۔ یہ اینٹیں چونکہ موٹی سمتوں سے ٹوٹی ہوئی ہیں اس لیے خیال کیا جاتا ہے ان کا اصل سائز 12 * 12 * 3 رہا ہوگا۔ اس چبوترے کے اصل مقصد کا تعین نہیں ہو سکا۔ لیکن اغلب ہے کہ یہ ایک ایسی بنیاد ہوگی جس پر چھ فٹ یا اس بھی زیادہ موٹی دیوار شہر پناہ کے طور پر بنائی گئی ہوگی۔ اس خیال کو اس سے تقویت ملتی ہے کہ بار بار ان ان بستیوں کو تباہ ہونے کا ثبوت ملا ہے۔ ان کو تباہ کون کرتا ہے۔ اس بارے میں روایتی خیال تو یہی ہے کہ باہر سے آنے والے لوگ ( یعنی ایران و افغانستان سے آنے والے لوگ ) تباہ کرتے تھے۔ لیکن غالباً یہ بات پوری طرح درست نہیں۔ باہر سے بھی لوگ آتے رہے ہوں گے لیکن زیادہ تر تباہی اندرونی خانہ جنگیوں سے آتی رہی ہوگی۔ خاص کر ایک قبیلے کا دوسرے قبیلے سے ٹکراؤ۔ اس کا ثبوت یہی ہے کہ ایک بستی تباہ ہوجاتی ہوگی تو اس کے اوپر نئی بستی آباد ہوجاتی ہے تو اس ملنے والی مادی ثقافت ہو بہو کسی ارد گرد کی آبادی کی نقل ہوتی ہے۔ یہ جدید حجری دور پاکستان کا وہ زمانہ ہے اور یہ عمل کوئی یک لخت نہیں ہوتا تھا بلکہ اپنا ایک تدریحی اور ارتقائی عمل رکھتا ہے۔ ہزار بار جگہ جگہ مقامی جنگوں کے نتیجے میں سماجی تبدیلیاں آتی رہی ہیں ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور