حضرت مولانا علامہ سید لعل شاہ بخاری رحمہ اللہ الباری (1921- 1990) اٹک کے مشہور قصبہ حاجی شاہ کے ایک علمی و روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے- گورنمنٹ ہائی اسکول ملاں منصور سے مڈل پاس کیا۔ مڈل کے ساتھ ساتھ ابتدائی فارسی رسائل کچھ اپنے والد صاحب مولانا حکیم سید احمد شاہ بخارى اور کچھ گاؤں کے ایک دوسرے بزرگ جمعہ استاد سے پڑھے۔ پھر نڑھال (ضلع ملتان) چلے گئے جہاں حضرت مولانا عبد الخالق ملتانی سے فارسی کی بقیہ کتب اور علم صرف کی تکمیل کی۔ ازاں بعد گجرانوالہ آ گئے جہاں حضرت مولانا مفتی محمد خلیل اور حضرت مولانا محمد چراغ (مرتب العرف الشذی) سے پانچ سال میں مشکوٰۃ تک کتابیں پڑھیں، پھر حضرت مفتی صاحب کے حکم پر ایک سال وہیں تدریس کی۔ پھر دورہ حدیث کے لیے دار العلوم ديوبند چلے گئے اور 1942ء میں وہاں سے فراغت پائی- شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی، علامہ محمد ابراہیم بلیاوی اور شیخ الادب والفقہ مولانا اعزاز علی امروہی علیھم الرحمہ جیسے اساطین علم و تقوى آپ کے اساتذہ میں ہیں۔

ایک عرصہ تک اٹک، ڈی آئی خان، راولپنڈی اور گجرانوالہ کے مختلف مدارس میں تدریس کرتے رہے۔ پھر واہ کینٹ آ گئے اور وراثت میں آنے والا اپنا آبائی مکان بیچ کر یہاں مدنی مسجد تعمیر کی جہاں آخر دم تک خدمت دین متین میں مصروف رہے- حتی کہ وہیں پیوند خاک ہوئے-

آپ بہترین مدرس اور محقق عالم تھے- متعدد محققانہ تصانیف آپ سے یادگار ہیں، جن میں سے 18 تصانیف مطبوعہ ہیں جبکہ غیر مطبوعہ تعداد میں ان سے زیادہ ہیں۔ مطبوعہ تصانیف کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

1)- تفسير أم القرآن

2)- الإنصاف في تفسير آية الإستخلاف

3)- نفحات العنبر في تفسير سورة الكوثر

4)- تذكرة المذاهب مع  مسئلۂ تقدير

5)- عصمت انبیا علیہم السلام (ایک تحقیقی مکتوب بسلسلۂ عبارات اکابر)

6)- سرور کائنات علیہ افضل التحیات کے لعاب دہن کی برکات

7)- الكلام المقبول في بشرية الرسول صلى الله عليه وآله وسلم

8)- الكلام الموزون في صلاة الجنازة على الوجه المسنون

9)- تسكين السائل عن خمس مسائل

10)- رسائل ثلاثة في مسائل ثلاثة

11)- عدالت صحابة رضي الله عنهم

12)- جامع الآراء في مراتب الخلفاء رضي الله عنهم

13)- تحقيق حديث ولايت علی رضي الله عنه

14)- السبطين السعدين رضي الله عنهما

15)- حضرت امیر معاوية رضي الله عنه اور استخلاف يزيد

16)- نکیرات الاعیان

17)- ما قال اصحاب الانابۃ فی مقاتلات الصحابۃ رضی اللہ عنھم

18)- مولانا محمد اسحاق سندیلوی کی کتاب "اظہار حقیقت" پر بصیرت افروز تبصرہ

آپ نے تقریباً نصف صدی تک تدریس کی۔ اس عرصہ میں ہزاروں خوش نصیب آپ سے مستفید ہوئے ہوں گے۔ یہاں چند حضرات کے نام لکھے جاتے ہیں:

1)- سيدي وشيخي مولانا علامہ سيد احمد ولي الله بخاري رحمه الله،

2)- استاذ العلماء مولانا شير محمد شہید رحمه الله، پنڈ سلطانی (اٹک)

3)- شيخ الحديث سيد بديع الزمان شاه بخاري رحمه الله، گجرانوالہ


4)- شيخ الحديث محمد بشير رحمه الله، ٹیکسلا

5)- شيخ الحديث محمد إسحق رحمه الله، پنڈ سلطانی (اٹک)


6)- مولانا محمد يونس نعماني رحمه الله، اٹک

7)- پروفیسر قاری عطاء الرحمن رحمہ اللہ، گجرات

8)- شيخ الحديث مولانا فضل امين مدظلہ، فیصل آباد


9)- پروفیسر ڈاکٹر سفير اختر مد ظلہ (مشہور محقق ، مصنف اور تبصرہ نگاری کا ایک دور)،

10)- مولانا محمد إسحق مدظلہ، ویسہ (اٹک)

11)- مولانا حافظ امیر حيدر رحمہ اللہ، جسیاں (اٹک)

12)-شيخ القراء مولانا قاری عبد الملک مد ظلہ (جامعہ دار العلوم كراچی)،

13)- مفتي إمداد الله قاسمي (برطانيہ)،

14)-مولانا قاضي ظفر الحق، واہ کینٹ

15)- مولانا سید کفایت بخاری

آپ نے بلا کا حافظہ پایا تھا اور غضب کے حاضر جواب تھے۔ جو پڑھا مستحضر تھا ۔ اتباع سنت، سادگی، سخاوت، غریب پروری، غیرت حق اور جرأت و استقامت آپ کے نمایاں اوصاف ہیں-

مزید دیکھیے

ترمیم