شاہ چراغ کے نام سے معروف یہ عمارت ایران کی اسلامی و شیعہ تاریخ میں خاص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ یہ عمارت ایران کے شہر شیراز میں واقع ہے۔ اس عمارت میں احمد اور محمد جو امام موسیٰ کاظم کے پسران اور امام رضا کے برادران تھے کی آخری آرام گاہیں ہیں۔ دونوں، احمد و محمد، نے عباسیوں کے ظلم کی وجہ سے شیراز کی جانب ہجرت فرمائی۔ لفظ شاہ۔۔ اور چراغ۔۔ فارسی کے دوالفاظ کا مجموعہ ہے جس کا مطلب ہے روشنی کا بادشاہ۔ اس عمارت کو اس نام کے دئے جانے کی وجہ یہ ہے کہ آئت اللہ دستغیب رحہ نے دور سے دیکھا کہ اس مقام سے نور و روشنی کا ظہور ہو رہاہے تو انھوں نے تحقیق کی ٹھانی اور جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ یہ روشنی ایک قبرستان میں موجود ایک مخصوص قبر سے آ رہی ہے جب اس قبر کو کھولاگیاتو وہاں سے ایل جسد خاکی ملاجو جنگی لبا س میں ملبوس اور ایک انگوٹھی پہنے ہوئے تھا جس پر کندہ تھا کہ "تمام تعریفیں اللہ کے لیے خاص ہیں ۔۔ احمد بن موسیٰ۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ یہ موسیٰ کاظم کے پسران احمد و محمد کی آخری آرامگاہیں ہیں۔

مسجد شاہ چراغ
Shāh-é-Chérāgh Mosque
شاہ چراغ
بنیادی معلومات
متناسقات29°36′34.58″N 52°32′35.88″E / 29.6096056°N 52.5433000°E / 29.6096056; 52.5433000
مذہبی انتساباہل تشیع
ملکایران

جائزہ ترمیم

اس مقبرے کو بطور زیارت گاہ اہمیت اس وقت حاصل ہوئی جب ملکہ تاشی خاتون نے چودھویں صدی میں یہاں ایک مسجد و ایک نظریاتی اسکول قائم کیا۔

تاریخ ترمیم

اس زیارت گاہ کی شیراز اور اردگرد کے شہروں میں بہت اہمیت ہے۔ احمد غالبن تیسری صدی ہجری کے اوائل میں شیراز آئے تھے اور یہیں فوت ہوئے۔ عمادالدین زنگی کے ایک وزیر مسمی امیر مقرب الدین بدرالدین نے اس مقبرے پر ہجرہ تعمیر کیا۔ جبکہ ملکہ تاشی خاتون کے حکم پر کی جانے والی تعمیر نو سے قبل تک یہاں خستہ حال مسجد بھی قائم تھی۔

نگارخانہ ترمیم

ماخذ ترمیم

شاہ چراغ کا مقبرہ اور زیارت گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ urdumovies.net (Error: unknown archive URL)