پاکستانی میوزک انڈسٹری کو ’میں نے تمھاری گاگر سے کبھی پانی پیا تھا پیاسا تھا میں یاد کرو ‘جیسا مقبول گیت دینے والے غزل گو شاعر اور نغمہ نگار

انھوں نے کئی معروف جنگلز بھی تحریر کیے۔ جو آج بھی زبان زد عام ہیں۔


وہ ایک غزل گو شاعر ہی نہیں‌ بہترین نغمہ نگار بھی تھے جو شہرت اور نام و نمود سے ہمیشہ دور رہے۔ شبی فاروقی کے عزیز اور دوست بتاتے ہیں کہ وہ صاف گو اور بذلہ سنج شخصیت کے مالک تھے جو ہمیشہ چھوڑوں کے ساتھ شفقت سے پیش آتے رہے۔


انھوں نے میدانِ سخن میں اپنے ہم عصر شعرا کے درمیان غزل کے شاعر کی حیثیت سے بھی جگہ بنائی۔ ان کا شمار اردو کے نام ور غزل گو شعرا ہوتا ہے۔

شبی فاروقی نے دورِ نوجوانی میں ریڈیو پاکستان کے لیے کام کیا اور پھر ٹیلی ویژن کی طرف توجہ دی جہاں موسیقی کے کئی پروگرام ان کے کلام سے سجے۔

انھوں نے قومی نغمات بھی لکھے احمد رشدی، محمد افراہیم اور محمد علی شہکی نے بھی شبی فاروقی کے لکھے ہوئے کئی گیت گائے۔ ٹی وی کا ایک بے حد مقبول گیت ’اللہ اللہ کر بھیا، اللہ ہی سے ڈر بھیا‘ بھی شبی فاروقی نے لکھا جسے محمد علی شہکی اور مشہور سندھی لوک فنکار الن فقیرکی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا، 1980ء کی دہائی میں کافی شہرت ملی، 3 نومبر 2020ء کو وفات پاگئے ،