شداد بن اَسِید سلمی صحابی رسول اصحاب صفہ میں شمار کیے جاتے ہیں ۔ علامہ ابونعیم اصبہانی کہتے ہیں کہ شداد بن اسید نے اپنے آپ کو صفہ کا طالب علم اور صفہ کا ایک فردبتایاہے۔ [1] شداد کی کنیت ابو سلیمان ، والد کانام اَسید، قبیلۂ ’’بنوسلیم‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ علامہ بغوی نے انھیں مدینہ منورہ کے دیہات والوں میں شمار کیا ہے، جب کہ علامہ ابن سکن نے شہری صحابۂ کرام میں گردانا ہے۔ شداد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوئے اور بیعتِ ہجرت کی۔ پھر صفہ میں قیام پزیر ہوکر صفہ کے طالب علموں کے ساتھ رہنے لگے۔ کچھ عرصہ کے بعد بیمار پڑ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کرنے کے لیے تشریف لائے اور پیار بھرے انداز اور شفقت بھرے لہجہ میں ارشاد فرمایا: اے شداد تمھیں کیا ہو گیا ہے؟ کیا حال ہے؟ عرض کیا: اے اللہ کے رسول !میری طبیعت بہت علیل ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا: تم ’’وادئ بطحان‘‘ کیوں نہیں چلے جاتے؟ بولے: اے اللہ کے رسول !’’ ہجرتی‘‘اپنا گھر بار، دوردیوارچھوڑ کر مدینہ منورہ ہجرت کرکے آجانا میرے لیے وادئ بطحان جانے سے مانع ہے۔ اگر واپس چلاجاؤں تو ہجرت کرنا ضائع اور ثواب سے باعثِ محرومی ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا : ’’فاذہب فأنت مہاجر حیث ما کنت‘‘ تم جاؤ جہاں کہیں بھی رہوگے ، مہاجر ہی کہلاؤ گے ، ہجرت کے اجر وثواب سے ہرگز محرم نہیں ہوگے ۔ [2]جب کہ امام ابنِ حبان نے شداد کے صاحبزادہ عامر بن شداد کو شاگرد گردانتے ہوئے کہاہے کہ ان کی حدیث عامر بن شداد کی سند سے ہی ملتی ہے ۔ [3]

شداد بن اسید
معلومات شخصیت

حوالہ جات ترمیم

  1. حلیۃ الأولیاء: 1/372
  2. المعجم الكبير
  3. الإصابۃ: 2/153۔