شراب کا جنونی اندھاپن
شراب کا جنونی اندھاپن نشے کے استحصال ایک نفسیانی نظریہ ہے جو شراب کے تناؤ کو روکنے کے فوائد پر تو زور دیتا ہے تاہم اس مضر اثرات اور سماجی قباحتوں کو نظر انداز کرتا ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں
- خود ستائی: شراب خود کو نشے کی وجہ وقیع الشان اور اہمیت کا احساس کرتا ہے۔
- راحت: شراب سے سارے تناؤ بھلاتا ہے۔
- مبالغہ آمیزی: شرابی دنیا کو ہیچ اور خود کو شراب کی وجہ سے خوش نصیب سمجھتا ہے۔
مضر اثرات
ترمیم- توجہ میں کمی
- من موجی رویہ: شراب کے جنونی اندھے پن کا شکار شخص من میں آنے والی خواہشات کو روکنے کا موقف نہیں رکھتا۔ اسی کی وجہ وہ ہر خواہش کی فوری تکمیل کی صورت تلاش کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا شخص غیرمحفوظ ہمبستری جیسے گمراہ کن خیالات پر فوری عمل پیرا ہو سکتا جس میں مستقبل کا خطرہ رہتا ہے (مثلًا جنسی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ یا پھر غیر ارادی حمل کا خطرہ۔
- جارحیت کا خطرہ: نامؤافق صورت حال میں شراب کی وجہ سے کسی شخص کا رویہ جارحانہ ہو سکتا ہے۔ ایسے میں وہ سخص خود کو اشتعال انگیز محرکات کے تابع کر دیتا ہے اور اشتعال انگیز محرکات یا خود پر قابو رکھنے کے جواز کو یک سر نظر انداز کر دیتا ہے۔
- زائد از ضرورت طعام: شراب کے زیر اثر ایک شخص خود پر قابو کھو دیتا ہے۔ اس وجہ سے وہ کئی بار زائد از ضرورت یا غیر ضروری چیزیں کھالیتا ہے۔ اس وجہ سے غذا پر کوئی گرفت نہیں رہتی۔ وزن گھٹانے کے پروگراموں میں نشے کی کمی بھی ایک تاکیدی نسخہ ہے۔
- خود پر قابو: اکثر کاکٹیل دعوتوں میں لوگ زیادہ پینے کے بعد نہ صرف آپے سے باہر ہوتے ہیں، بلکہ وہ خود کو بھی بھول جاتے ہیں۔
- افکار سے راحت کا فرسودہ خیال: اکثر یہ کہا جاتا ہے شراب غموں اور فکروں کو یا تو بھلا دیتی یا انھیں پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ مگر لمبے عرصے میں یہی شراب کی لت غم، تجسس، فکر اور ڈر کی کیفیات کو دعوت دیتی ہے جو اس کے خوگر کو بری طرح سے متاثر کر دیتے ہیں۔
- وعدوں کی عدم پاسداری: شراب کی لت میں متاثر شخص شراب کے نشے میں یا اس کے کچھ اثر کے تحت کئی اعلٰی و افصح باتوں کا ان کی عمدگی کی بنا پر وعدہ کر بیٹھتا ہے۔ یہ وعدے اخلاقی اور صحیح و غلط کے پیمانے پر کئی صحیح ہونے کے باوجود شرابی شخص ان پر عمل نہیں کر سکتا کیوں کہ اس وعدوں کے پس پردہ عملی جامہ پہنانے کے عوامل نہیں ہوتے۔[1]