شریعت کے مقاصد ذات باری تعالیٰ نے شرعی احکام میں اپنے بندوں کے لیے جو فوائد رکھے ہیں وہی مقاصد شرعیہ کہلاتے ہیں۔

  • شریعت نے احکام شرعیہ میں ایسی مصلحتوں کو سب سے مقدم رکھا ہے جن کے بغیر دنیا و آخرت برباد ہو جاتی ہے اور یہ پانچ مصالح ہیں جنھیں مقاصد خمسہ سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔

مقاصد خمسہ ترمیم

  1. دین کی حفاظت
  2. انسانی جان کی حفاظت
  3. انسانی عقل کی حفاظت
  4. انسانی نسل کی حفاظت
  5. انسان کے مال کی حفاظت۔
  • یہ پانچ ضروریات اصول دین میں سے ہیں۔اہل علم انھیں ”اصول دین، قواعد شریعت اور کلیات ملت“ کے القاب دیے ہیں
  • شریعت نے اپنے احکامات میں ان پانچ باتوں کو ملحوظ رکھا ہے اسی لیے انھیں اصول دین اور قواعدشریعت کا لقب دیا گیا ہے۔ اور یہ بھی واضح رہے کہ جو باتیں ان پانچ مقاصد میں سے کسی میں بھی خلل انداز ہوں انھیں شریعت ”مفاسد“ کا نام دیتی ہے اور جن باتوں سے یہ پانچ باتیں سلامت اور محفوظ رہیں انھیں ”مصالح“ قرار دیتی ہے
  • ان پانچ امور کی حفاظت میں اس ترتیب کا ضرور لحاظ رکھا گیا ہے کہ پہلے لازمی امور پھر حاجات وضروریات اور آخر میں تحسینی آرائشی امور۔
  • لازمی اموریعنی ضروریات سے مراد وہ امور ہیں جن پر انسان کی دینی اور دنیوی زندگی کا مدار ہو اس طرح کہ ان کے نہ ہونے سے دنیاوی زندگی گڑ ہڑ ہو اور اخروی زندگی میں نعمتوں کا زوال ہو اور سزا ئیں لاگو ہوتی ہوں۔ خلاصہ یہ ہے کہ وہ امور جن کا ان بنیادی پانچ مقاصد کی حفاظت کے لیے ہونا ضروری ہو یہ نہ ہوں تو حفاظت نہ ہو سکے۔
  • حاجات اور ضر ورتوں سے مراد ہے وہ امور جن کی حاجت لوگوں کواپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے ہوتی ہے اس طرح کہ اگر یہ مفقود ہوں تو لوگ تنگی اور پر یشانی میں پڑ جائیں ہاں زندگی متاثر نہ ہو کبھی کبھی ان کے بغیر مقاصد خمسہ کا حصول بھی ہوتا ہے لیکن بڑی مشقت اور تنگی کے ساتھ اور تحسینات یا آرائشی امور سے مراد وہ فوائد ہیں جن کا حصول عبادات کے محاسن اور اخلاق کی اعلیٰ قدروں کے حصول کے لیے ہوتا ہے۔ جیسے طہارات اور ستر عورت وغیرہ گویا یہ ان پانچ مقاصد کے لیے بمنزلہ چاردیواری کے ہوتے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. الفقہ الاسلامی وادلتہ، جلد اول صفحہ 107 ڈاکٹر وہبۃ الزحیلی، دار الاشاعت اردو بازار کراچی